پاکستان

بلوکی، حویلی بہادر پاور پلانٹ کی نجکاری کا فیصلہ

پاکستان اسٹیل ملز، پی آئی اے، ریلوے، یوٹیلٹی اسٹورز، نیشنل ہائی وے، سول ایویشن کو نجکاری کی فہرست سے نکال دیا۔

کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے آر ایل این جی سے چلنے والے بلوکی پاور پلانٹ اور حویلی بہادر پاور پلانٹ کی نجکاری کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوکی پاور پلانٹ کی صلاحیت ایک ہزار 2 سو 33 میگاواٹ ہے جبکہ حویلی بہادر پاور پلانٹ کی صلاحیت ایک ہزار 2 سو 30 میگا واٹ ہے۔

وزیرِ خزانہ اسد عمر کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس ہوا جس میں 5 پبلک سیکٹر کمپنیوں سے علیحدہ ہونے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

کابینہ کمیٹی نے جن اداروں کی نجکاری کی منظوری دی ہے ان میں ایس ایم ای بینک لمیٹڈ، فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ، جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد، لکھڑا کول مائنز (لکھڑا کول ڈیولپمنٹ کمپنی) اور سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کا پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ

طویل مشاورت کے بعد پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم)، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے)، پاکستان ریلوے، یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور سول ایویشن اتھارٹی (ای اے اے) کو نجکاری کی فہرست سے نکال دیا۔

اجلاس کے دوران پاکستان اسٹیل ملز کو 45 روز کے اندر فعال بنانے کے لیے وزارت صنعت کو ہدایت بھی جاری کردی گئی ہے۔

علاوہ ازیں دیگر متعلقہ وزاتوں کو اپنے ماتحت قومی اداروں میں بہتری اور انہیں مزید فعال کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

تاہم سول ایویش کے معاملے میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ ادارہ اپنے احسن انداز میں اپنے فرائض انجام کرتا ہے لہٰذا اس کی نجکاری نہیں کی جاسکتی۔

یہ بھی پڑھیں: پوسٹ آفس کی نجکاری کی تجویز

کابینہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ نجکاری کی فہرست میں موجود سرکاری ادارے نقصان کے دہانے پر ہیں جبکہ گزشتہ ایک دہائی سے ان کی نہ ہی نجکاری کی گئی اور نہ ہی ان کی بہتری کے لیے کوئی اقدامات کیے گئے۔

سرمایہ کاری اداروں میں نیشنل بینک آف پاکستان اور صنعتی ترقیاتی بینک کو نجکاری فہرست سے نکال دیا جبکہ ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن اور نیشنل انوسٹمنٹ ٹرسٹ لمیٹڈ سے متعلق وزیرِ خزانہ نے تجاویز طلب کرلیں۔

اس کے ساتھ ساتھ کمیٹی نے پرنٹنگ کارپوریشن پاکستان اور ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان کی بھی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان اداروں کی بہتری کے لیے اپنی تجاویز پیش کریں۔