پاکستان

وزیراعظم کی تقریر بامعنی، دوٹوک اور بامقصد قرار

عمران خان کا قوم سے خطاب قائد اعظم محمد علی جناح کے نظریہ پاکستان کی مماثلت تھا، مبشر زیدی

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں آسیہ بی بی کیس میں عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے سامنے ریاستی موقف پیش کیا۔

تحریک انصاف کے سربراہ کی جانب سے پیش کردہ مختصر اور انتہائی واضح موقف کو مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں بالخصوص میڈیا پرسن نے قابل ستائش قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نے اپنے چوتھے خطاب میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو آئین کے مطابق قرار دیا اور انتشار پھیلنے والوں کو خبردار کیا کہ وہ ریاست کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور نہ کریں۔

مذکورہ تقریر کے بعد سوشل میڈیا پر مثبت آراء کا تانتا لگ گیا اور عمران خان کی تقریر کو ’مثبت، بامعنیٰ اور دوٹوک پیغام‘ قرار دیا گیا۔

ٹی وی اینکر اور صحافی وسیم بادامی نے ٹوئٹ کیا کہ ’وزیراعظم نے مختصر، بامقصد اور بے باک تقریر کی‘۔

نجی چینل کی اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے ٹوئٹ میں کہا کہ آسیہ بی بی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر وزیراعظم کا ابہام سے پاک پیغام باعث فخر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے چند لوگوں کی جانب سے آرمی چیف اور عدالت عظمیٰ کے ججز پر حملے کی مذمت کی۔

آخر میں عاصمہ شیرازی نے ٹوئٹ کیا کہ ’فکر میں اعتدال ضروری ہے‘۔

معروف اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ نے ٹوئٹ کیا کہ وزیراعظم کی تقریب بہت شاندار اور بامعنیٰ تھی، جس سے انتشار پھیلانے والوں کو واضح پیغام مل گیا جو ذاتی مفاد کے خاطر پاکستان کو عدم استحکام کی جانب لے جانا چاہتے تھے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’ذرا ہٹ کے‘ کے میزبان اور سینئیر صحافی مبشر زیدی نے ٹوئٹ کیا کہ وزیراعظم کا قوم سے خطاب قائد اعظم محمد علی جناح کے نظریہ پاکستان کی مماثلت تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو 70 برس لگے قائد کے پیغام کو دہرانے میں اور وزیراعظم عمران خان نے واضح کردیا۔

شہریوں کی جانب سے بھی عمران خان کی واضح تقریر کو غیرمعمولی پذیرائی ملی۔

حسن حکیم نے ٹوئٹ کیا کہ اچھا لگا کہ وزیراعظم نے براہ راست مسئلہ پر بات کی اور کچھ نہیں چھپایا۔

مشہور ڈرامہ سریل "دھواں" کے مرکزی کردار اور ہدایت کار عاشر عظیم بھی وزیراعظم کی تقریر پر ٹوئٹ کیے بغیر نہ رہ سکے اور کہا کہ ’کوئی غیر اہم بات نہیں، کوئی مذاکرات نہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’(عمران خان کی تقریر میں) عناصر کو پیچھے ہٹنے کا کہا ورنہ ریاست قانون کے مطابق طاقت کا استعمال کرے گی، زبردست وزیراعظم‘۔

سماجی کارکن اور وکیل جبران ناصر نے وزیراعظم کے خطاب کو سراہتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس فیض آباد دھرنے میں عمران خان نے مبینہ طور پر ’مذہبی جذبات کو ہوا‘ دی تھی۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ’زبردست وزیراعظم عمران خان، موجودہ حالات میں ملک کو مضبوط قیادت کی ضرورت ہے جو اپنے موقف پر ڈٹے اور ریاستی رٹ کو چیلنج نہ ہونے دے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ انتشار پھیلانے والوں کو ہرگز موقع فراہم نہ کیا جائے اور جو لوگ انتشار چاہتے ہیں انہیں ان کے جرائم کی سزا ملنی چاہیے۔