موجودہ حکومت کا ساتھ دینے کو تیار ہیں، آصف زرداری
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے تحریک انصاف کی حکومت کو کہا ہے کہ ہم نے نواز شریف کی حکومت کے ساتھ کام کیا تھا اور آپ کی حکومت کا ساتھ دینے کو بھی تیار ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ جو بات کی جائے وہ انصاف پر مبنی ہو۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت اور حکومت کی اپنی سوچ ہے، ہم نے میاں صاحب کی حکومت کو دل پر پتھر رکھ کر تسلیم کیا تھا اور تحریک انصاف کی حکومت کو بھی اسی طرح تسلیم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں کمزوری ضروری ہے مگر پھر بھی یہ سب سے بہتر علاج ہے، ہم ایک دوسرے کو اونچا نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ہم اسے ختم کریں۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی جو صورتحال ہے وہ ہم مل کر دیکھیں اور ساتھ مل کر کام کریں، ہم آپ کے 5 سالہ دور میں آپ کی حمایت کرتے ہیں، آپ ہمارے ساتھ اور اپوزیشن کے ساتھ بیٹھیں۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری کی حفاظتی ضمانت منظور
ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول اور ڈیزل بچانے سے ملک نہیں چلتا، ہمارے ہاں مسائل بہت گھمبیر ہیں، یہاں تک کہ افغانستان ایک معاملہ ہے لیکن ہم تمام معاملات میں ہم حکومت کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت کو 2، 3 ارب ڈالر جو ملے ہیں وہ فی الحال ضرورت مکمل کرتے ہیں لیکن یہ مکمل علاج نہیں ہے، حکومت کو چاہیے کہ ہمارے ساتھ بیٹھے، شہباز شریف کے ساتھ بیٹھے اور ایک لائحہ عمل طے کرے، جس کے ذریعے ہم پاکستان کو ان مسائل سے نکال سکیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہم نے مضبوط بنانا ہے لیکن یہ قلیل مدتی ٹرانزیکشن سے ممکن نہیں۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی میں 10 لاکھ بنگالی، بہاری اور دیگر صوبوں سے آئے لوگ ہیں، جو ہر چیز استعمال کرتے ہیں اور ہمیں اس پر کوئی اعتراض بھی نہیں کیونکہ اس شہر سے پاکستان کی معیشت چلتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کراچی پانی پیتا ہے تو یہ پانی نکالتا بھی ہے اور ہم اس پانی کو ہی استعمال کرنا چاہتے ہیں لیکن سندھ کے وسائل اتنے نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’آصف زرداری جانتے ہیں احتساب کے ادارے حکومت کے ماتحت نہیں‘
شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کی اور میری عمر 63،64 سال ہوچکی ہے، ہم نے مزید کتنے سال جینا ہے؟ کب ہم اپنے بچوں کے لیے ملک بنائیں گے؟ اگر ہم نے آج نہیں بنایا تو آنے والے وقتوں میں یہ مزید مشکل ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جو اس ملک میں نہیں رہا اسے یہاں کے مسائل کا نہیں پتا بلکہ مقامی لوگوں اور ہمیں پتہ ہے کہ یہاں کیا مسئلہ ہے۔
ڈیم کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ڈیم بنانا اچھی بات ہے اور بننا چاہیے لیکن اس سے پہلے ہمیں پانی کا تحفظ کرنا ضروری ہے۔
قرض کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان پر جو قرضہ ہے اسے میں قرضہ نہیں سمجھتا کیونکہ ہم معیشت کی زیادہ سے زیادہ پیداوار پر نہیں ہیں، جس دن ہم اس پر آگئے تو تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔