پاکستان

صحت کے شعبے میں پاکستان خطے میں پیچھے رہ گیا، عالمی ادارہ صحت

بیماری سے ہلاکتوں کی شرح 2000 میں 27.8 فیصد تھی، 2030 تک اسے کم کرتے ہوئے 17 فیصد تک کرنا ہے۔

اسلام آباد: اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیائی خطے میں صحت کے شعبے میں بہت پیچھے ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں گزشتہ 18 سال کے دوران بہتری آئی ہے تاہم اسے اس خطے میں ابھی مزید کام کرنا ہے۔

نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے اشتراک سے مستحکم ترقیاتی اہداف (ایس جی ڈی) 3 برائے پاکستان کے نام سے جاری ہونے والی رپورٹ میں ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ 2000 میں زچگی کے دوران شرح اموات پاکستان میں 0.29 فیصد تھی جو اب کم ہوکر 0.16 ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کیلئے صحت کا انتباہ جاری کردیا

تاہم ایس جی ڈی کا کہنا ہے کہ 2030 تک یہ شرح 0.075 تک پہنچ جائے جس کو ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

امراضِ قلب، کینسر، ذیابیطس، دائمی سانس کی بیماری سے ہلاکتوں کی شرح 2000 میں 27.8 فیصد تھی جس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور وہ اب 24.7 فیصد پر ہے تاہم اسے 2030 تک 17 فیصد تک ہونا ہے۔

این ایچ ایس کی پارلیمانی سیکریٹری ڈاکٹر نوشین حامد کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ملینیم ڈیولپمنٹ گولز (ایم ڈی جیز) کی جانب پشرفت شروع کردی ہے تاہم اب ایس ڈی جیز کی باری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ این ایچ ایس کی وزارت ایس ڈی جیز کو پاکستان کے قومی اہداف میں شمار کرتی ہے اور اب پاکستان قومی اور صوبائی سطح پر نئے منصوبوں کے ساتھ ایس ڈی جی-3 کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارہ صحت نے پہلی بار پاکستانی دوا کو تسلیم کرلیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں ایس ڈی جی-3 کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے زمینی حقائق سے ہم آہنگ ہونے کی ضرورت ہے۔

این ایچ ایس کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اسد حفیظ کا کہنا ہے کہ ایس ڈی جی ایجنڈا 2030 کے ساتھ شامل ہونے کا مقصد ملک میں صحت کے شعبے میں کام کرنے والے 17 سیکٹرز میں تبدیلی لانا ہے جس کے ذریعے پاکستان کے شہریوں کی زندگیوں بہتر بنایا جاسکے انسانیت کی خدمت میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایس ڈی جی-3 کا مقصد شہریوں کی صحت مند زندگی کو یقین بنانا اور اور ان کے معیارِ زندگی کو بہتر کرنا ہے۔