پاکستان

عمران فاروق قتل کیس، الطاف حسین کے ریڈ وارنٹ کیلئے انٹرپول سے دوبارہ رابطے کا فیصلہ

درخواست کے بعد یہ انٹر پول کی صوابدید پر ہوگا کہ وہ الطاف حسین کے خلاف ریڈ واررنٹ جاری کرتی ہے یا نہیں، رپورٹ

راولپنڈی: وفاقی حکومت نے بانی متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) الطاف حسین کو عمران فاروق قتل کیس میں برطانیہ سے وطن واپس لانے کے لیے انٹرنیشنل کرمنل پولیس آرگنائزیشن (انٹرپول) سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) کو الطاف حسین کی گرفتاری کے لیے ریڈ واررنٹ جاری کرنے کی تحریری درخواست فرانس میں انٹرپول کے ہیڈکوارٹر کو بھیجنے کی ہدایت کی جاچکی ہے۔

اس بارے میں ایف آئی اے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایجنسی جلد ہی انٹرپل کو درخواست ارسال کردے گی تاہم اس کی تکمیل میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا درخواست کے بعد یہ انٹر پول کی صوابدید پر ہوگا کہ وہ الطاف حسین کے خلاف ریڈ واررنٹ جاری کرتی ہے یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران فاروق قتل کیس: بانی متحدہ کی بذریعہ اشتہار عدالت طلبی سے متعلق رپورٹ جمع

ایف آئی اے عہدیدار نے بتایا کہ اس سے قبل جون 2017 میں بھی بانی متحدہ کے واررنٹ گرفتاری کے لیے انٹرپول کو درخواست کی گئی تھی جسے انٹرپول نے مسترد کردیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس قسم کے معاملات میں انٹرپول یہ جائزہ لیتی ہے کہ درخواست سیاسی مذہبی اور فوجی نوعیت کی نہ ہو۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے انٹر پول کو ارسال کی جانے والی درخواست کے ساتھ عمران فاروق قتل کیس کا چالان بھی جمع کروائے گی جس کی تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کررہی تھی۔

بعدازاں ایف آئی اے نے 2015 میں الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے دیگر رہنماؤں کے خلاف عمران فارواق قتل سے مبینہ تعلق پر مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

خیال رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما عمران فاروق، جن کے الطاف حسین سے اختلافات بھی تھے، کو ستمبر 2010 میں لندن میں ان کے گھر کے باہر قتل کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمران فاروق قتل کیس: 3 ملزمان پر فرد جرم عائد

عمران فاروق 1999 سے 2010 تک لندن میں خودساختہ جلا وطنی اختیار کیے ہوئے مقیم تھے ان کے قتل کے الزام میں پولیس نے 3 افراد کو گرفتار کیا تھا جن پر قتل میں معاونت، اور قتل کی سازش کرنے کا االزام تھا اور ان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔


یہ خبر 30 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔