کراچی کے ساحل تباہ کرنے والے آخر کب گرفت میں آئیں گے؟
کراچی کے ساحل تباہ کرنے والے آخر کب گرفت میں آئیں گے؟
’پانی میں ہاتھ ڈالتے ہیں تو ہاتھ کالے پڑ جاتے ہیں‘ یہ کہنا ہے 35 سالہ یار محمد کا جو 13 افراد پر مشتمل اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ مبارک گوٹھ میں رہائش پذیر ہیں۔ مجھ سے فون پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کراچی کے ساحلی کنارے پر حال ہی میں پھیل جانے والے تیل اور ماہی گیری سے وابستہ اپنے گاؤں پر اس کے پڑنے والے بدترین اثرات کے بارے میں بتایا۔
’بالکل ایسا ہی ہے، ان کی بات 100 فیصد درست ہے۔‘ یار محمد کی بات کی تصدیق ثاقب محمود نے کی جو غوطہ خور ہیں اور کلائمٹ ایکس نامی ایک تنظیم کے لیے کام کرتے ہیں۔ یہ تنظیم سمندر کے تحفظ کے لیے کام کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی و ثقافتی سیاحت، تعلیم اور آگاہی سے متعلق سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے۔
24 اکتوبر کو بدھ کے روز سمندر میں تیل کے رساؤ کی خبر سنتے ہی وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ اس گاؤں پہنچے جو کراچی سے 10 کلومیٹر دور سندھ اور بلوچستان کی سرحد پر واقع ہے۔