پاکستان

احتساب عدالت: نواز شریف نے پیشیوں کی سنچری مکمل کرلی

نیب کے 3ریفرنسزمیں نامزد سابق وزیراعظم کو ایک ریفرنسز میں سزا ہو چکی ہے، دیگر2 کا ٹرائل آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) میں زیر سماعت ریفرنسز میں پیشیوں کی سنچری مکمل کرلی۔

واضح رہے کہ 3 ریفرنسز میں نامزد ملزم سابق وزیراعظم نواز شریف کو نیب کی جانب سے دائر ایک ریفرنسز میں سزا سنائی جاچکی ہے جبکہ 2 دیگر ریفرنسز کا ٹرائل آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 سال قید بامشقت

اس حوالے سے کہا گیا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سابق وزیراعظم کو کرپشن کے الزامات پر ٹرائل کے دوران اتنی مرتبہ عدالت میں پیش ہونا پڑ رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق 13ستمبر2017 سے 06جولائی 2018تک احتساب عدالت نمبر ایک میں ہونے والی 103 میں سے 4 سماعتوں پر سابق وزیراعظم نواز شریف غیر حاضر رہے جس کے باعث عدالت نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

06 جولائی 2018کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنائے جانے تک نواز شریف نے احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر کے روبرو 70 بار حاضری دی اور 70 میں سے65 پیشیوں کے موقع پر ان کی صاحبزادی مریم نواز ان کے ہمراہ تھیں۔

09 اکتوبر 2017کو اپنی پہلی پیشی سے 06 جولائی 2018 تک مریم نواز مجموعی طور پر 68 بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئیں اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر نے 80 کے لگ بھگ پیشیاں بھگتی ہیں۔

احتساب عدالت نمبر 2 میں اب تک نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی 43 سماعتیں ہوچکی ہیں جن میں سے 31سماعتوں پر وہ کمرہ عدالت میں موجود رہے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر کی سزائیں معطل

سابق وزیراعظم نواز شریف کی پیشیوں کا سفر 26ستمبر 2017سے شروع ہوا جب وہ عدالتی احکامات پر لندن سے واپس آکر احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

احتساب عدالت نے اب تک مختلف تاریخوں پر نواز شریف کو 39سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ دیا۔

جج محمد بشیر نے 29 جبکہ جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 12سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ دیا جبکہ 15نومبر2017 کو پہلی مرتبہ احتساب عدالت نمبر ایک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایک ہفتے کے لیے اور مریم نواز کو ایک ماہ کے لیے عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیا۔

حاضری سے استثنیٰ کے باوجود نواز شریف ،مریم نواز 22 نومبر کو بھی احتساب عدالت میں پیش ہوئے اور استثنیٰ کی تاریخوں میں رد و بدل کی درخواست کردی۔

عدالت نے درخواستوں پر بحث کے لیے 27 نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی لیکن تحریک لبیک کے دھرنے کے باعث خواجہ حارث احتساب عدالت نہ پہنچ سکے اور سماعت بغیر کسی کارروائی کےاگلے روز تک موخر کردی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ فیصلے کے خلاف درخواست، تاخیری حربے استعمال کرنے پر نیب کو جرمانہ

28 نومبر کو بھی ان درخواستوں پر بحث نہ کی جاسکی بعدازاں 4 دسمبر کو عدالت نے ایک مرتبہ پھر سابق وزیراعظم نواز شریف کی ایک ہفتے کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی جبکہ مریم نواز کی حاضری سے متعلق پہلا فیصلہ برقرار دکھا گیا جس کے تحت انہیں 15دسمبر2017 تک حاضری سے استثنیٰ دیا گیا تھا۔

2فروری،22مارچ،5,13 اور 20اپریل کو عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایک ایک روز کی حاضری سے استثنیٰ دیا تاہم 13فروری اور 22مارچ کو نواز شریف کی طرف سے دائر کی گئی بالترتیب 15اور 7روز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں کو مسترد کردیاگیا۔

2 مئی کو موسم کی خرابی کے باعث میاں صاحب نہ آسکے تو عدالت نے انہیں استثنیٰ دے دیا۔

سپریم کورٹ کی طرف سے احتساب عدالت کو العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل 17 نومبر تک مکمل کرنے کی تاریخ دی گئی ہے۔