پاکستان

غیر ملکی سفیروں کا این جی اوز کی رجسٹریشن میں نرمی کرنے کا مطالبہ

امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، جاپان، ناروے، سوئٹزرلینڈ اور یورپی یونین کے سفیروں کے مشترکہ خط میں تعاون کی درخواست کی گئی۔

اسلام آباد: مختلف ممالک کے سفیروں نے حکومت پاکستان سے بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (آئی این جی اوز) کے رجسٹریشن کے معاملے میں لچک دکھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، جاپان، ناروے، سوئٹزرلینڈ اور یورپی یونین کے سفیروں کی جانب سے مشترکہ طور پر حکومت کو ارسال کیے جانے والے خط میں تعاون کی درخواست کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں حکومت نے احکامات جاری کیے تھے جس کے تحت 18 بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو رجسٹریشن کی درخواست مسترد ہونے پر 60 دن کے اندر اپنا کام ختم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ غیرملکی این جی اوز کو حتمی فیصلےتک سرگرمیاں جاری رکھنےکی اجازت

اس حوالے سے غیر ملکی سفیروں کا موقف تھا کہ رجسٹریشن کے عمل میں مبینہ طور پر ’غیر شفافیت‘ برتی گئی، اس کے علاوہ انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ متاثرہ تنظیمیں اور عطیات دہندگان حکومتوں کو ان اپیلوں کے مسترد ہونے کی وجوہات کے بارے میں تسلی بخش وضاحت نہیں دی گئی۔

خیال رہے کہ پاکستان نے 2015 میں نئی رجسٹریشن پالیسی کے اعلان کے بعد نئے سرے سے آئی این جی اوز کی رجسٹریشن کے عمل کا آغاز کیا تھا جس کے بعد کل 141 آئی این جی اوز نے نئی پالیسی کے تحت رجسٹریشن کی درخواست کی تھی۔

ان درخواستوں میں سے 66 درخواستیں قبول جبکہ 41 درخواستیں 2 مراحل میں مسترد کردی گئی تھیں، بعد ازاں جن کی درخواستیں مسترد ہوئی تھیں انہیں اپیل کرنے کے لیے 90 روز کا وقت دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: این جی اوز کے مالیاتی امور پر حکومتی گرفت مضبوط

اس سلسلے میں سفیروں کی جانب سے لکھے گئے خط میں خبردار کیا گیا کہ اس اقدام سے کاروباری برادری اور عطیات دہندگان کا اعتماد متزلزل ہوگا اور پاکستان کے ’انسانی ترقی کے دوست‘ ہونے کے تاثر کو ٹھیس پہنچے گی۔

اس کے علاوہ اس اقدام سے آئندہ سالوں میں پاکستان میں آنے والی عطیات کی رقوم پر بھی منفی اثر پڑے گا، جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئے گی۔

حکومت کی جانب سے آئی این جی اوز کو دوبارہ رجسٹریشن کی درخواست کرنے کے لیے 6 ماہ کا وقت دیا گیا ہے، تاہم سفیروں نے اپنے خط میں اس کو غیر عملی قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'غدار' این جی اوز سے تفتیش ہوگی

خیال رہے ان ممالک کے سفیروں کی جانب سے گزشتہ ماہ بھی وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کو خط لکھ کر رجسٹریشن کے معاملے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

دوسری جانب جرمنی کی چانسلر اینجیلا میرکل نے وزیراعظم عمران خان کو عہدہ سنبھالنے کی مبارکباد دیتے ہوئے اس معاملے پر براہِ راست گفتگو کی تھی۔

دوسری جانب جن تنظیموں کو رجسٹریشن مل گئی ہے انہوں نے اس حوالے سے فراہم کیے جانے والے سمجھوتے پر تحفظات کا اظہار کیا، تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومتی رویہ تبدیل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔


یہ خبر 26 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔