’خاشقجی کے بیٹے نے اس سے ہاتھ ملایا جو شاید اس کے والد کا قاتل ہے‘
سعودی فرماں روا سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹے صلاح سے ملاقات کی اور ان کے والد کے قتل پر ان سے اظہارِ افسوس کیا لیکن سوشل میڈیا اسے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی فرماں رواں اور ولی عہد سے ملاقات کے لیے خاشقجی کے بیٹے ریاض میں قائم یمامہ پیلیس گئے جبکہ ان کے بھائی سہل بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان نے صلاح سے مصافحہ کیا اور ان کے والد کے قتل پر اظہارِ افسوس بھی کیا۔
مزید پڑھیں: شاہ سلمان، ولی عہد محمد کا جمال خاشقجی کے بیٹے سے رابطہ
خاشقجی کے ایک خاندانی دوست نے غیر ملکی خبر رساں ایجسنی کو اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ جب سے ’خاشقجی نے سعودی حکومت کے خلاف تحاریر لکھنے کے آغاز کیا تھا اس کے بعد سے ان کے بیٹے پر سفری پابندی عائد کردی گئی تھی‘۔
صلاح اور محمد بن سلمان کے درمیان مصافحہ کرنے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس کے ساتھ ہی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لوگ محمد بن سلمان کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
ڈیئرنگ ٹو ڈرائیو کی مصنفہ منال الشریف نے لکھا کہ ’یہ خاشقجی کے بیٹے صلاح ہیں، جن پر سفری پابندی عائد ہے، لیکن وہ اسے شاہی عدالت لائے اور تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تصویر دیکھ کر مجھے گھن آرہی ہے اور دل چاہ رہا ہے کہ میں چلانا شروع کردوں۔
یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی کو منصوبہ بندی کے تحت قونصل خانے میں ہی قتل کیا گیا، ترک صدر
مشرق وسطیٰ میں انسانی حقوق کے کارکن فادی القادی نے ایک ویڈیو شیئر کی اور ساتھ میں لکھا کہ ’خاشقجی کے بیٹے کو اس شخص سے ہاتھ ملانا پڑا جو ممکنہ طور پر اس کے والد کا قاتل ہے۔
عرب برطانیہ ہم آہنگی کے ایک رکن کرس ڈوئل کا کہنا تھا کہ خاشقجی کے اہلِ خانہ اور فرماں روا اور ولی عہد کے درمیان یہ ملاقات شاہی خاندان کی ساکھ کو بحال کرنے کے لیے کروائی گئی تھی لیکن اس کے وہ نتائج سامنے نہیں آسکے جن کا امکان تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ شاہی خاندان نے ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا، لیکن ان کی تصویر ہزاروں الفاظ بول رہی ہے۔
ادھر سعودی وزیرِ توانائی خالد الفتح کا کہنا ہے کہ خاشقجی کا قتل ایک گھناؤنا عمل ہے، آج کل سعودی بادشاہت مشکل وقت سے گزر رہی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کوئی بھی اس قتل کی وضاحت نہیں دے سکتا، اعلیٰ حکام سے لے کر نیچے تک تمام لوگ بہت پریشان ہیں اور یہ سوچ رہے ہیں کہ ’یہ کیا ہوگیا‘۔