پاکستان

سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی درخواست ضمانت مسترد

میرے موکل کے خلاف ایسے شواہد نہیں ہیں کہ چیف جسٹس کو دھمکی دی گئی ہو، وکیل فیصل رضا عابدی

انسداد دہشت گردی عدالت(اے ٹی سی) نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی درخواست ضمانت مسترد کردی.

عدلیہ کےخلاف توہین آمیز پروگرام کے حوالے سے کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جسٹس شاہ رخ ارجمند نے کی۔

دورانِ سماعت فیصل رضا عابدی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے خلاف ایسے شواہد نہیں ہیں کہ چیف جسٹس کو دھمکی دی گئی ہو۔

جس پر درخواست گزار سید ظہیر شاہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے کب کہا کہ وہ بلیک میل ہوئے.

یہ بھی پڑھیں: فیصل رضا عابدی 14 روزہ ریمانڈ پر جیل منتقل

سرکاری وکیل نے دلائل دیے کہ فیصل رضا عابدی نے بیانات کے ذریعے چیف جسٹس کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی، ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت توہین عدالت کیس میں مرضی کا فیصلہ لینے کیلئے عابدی نے بیانات دئیے۔

بعدازاں جسٹس شاہ رخ ارجمند نے نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ سنا تے ہوئے فیصل رضا عابدی کی درخواستِ ضمانت خارج کردی۔

کیس کا پس منظر

فیصل رضا عابدی نے ایک ویب ٹی وی کے پروگرام کے دوران عدلیہ اور چیف جسٹس کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی تھی۔

جس کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

مزید پڑھیں: توہین عدالت: ویب چینل کے مالک اور پروڈیوسر ریمانڈ پر جیل منتقل

تاہم چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے فیصل رضا عابدی کی جانب سے مبینہ طور پر عدلیہ مخالف بیان دینے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد کیس سپریم کورٹ کے دوسرے بینچ کو بھجوا دیا گیا تھا۔

بعد ازاں پولیس کی جانب سے فیصل رضا عابدی کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ ایف آئی اے اور پولیس ان کے خلاف علیحدہ علیحدہ تحقیقات کر رہی تھی۔

ایف آئی اے میں درج ہونے والے مقدمے کے مطابق ویب چینل 'نیا پاکستان' پر 2 جولائی کو نشر ہونے والے پروگرام 'صبح صبح نیا پاکستان' میں فیصل رضا عابدی نے ارادی طور پر اور مذموم مقاصد کے تحت چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف نازیبا اور توہین آمیز زبان استعمال کی جو حکومت، عوام اور معاشرے میں خوف اور دہشت پھیلانے کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل رضا عابدی دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار

علاوہ ازیں 10 اکتوبر کو فیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے، جس کے بعد انہیں دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

11 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ اور انسداد دہشت گردی عدالت نے فیصل رضا عابدی کی اخراج مقدمہ اور عبوری ضمانت کی درخواست خارج کرتے ہوئے انہیں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

تھانہ سیکریٹریٹ پولیس نے دو روزہ ریمانڈ مکمل ہونے پر فیصل رضا عابدی کو ڈسٹرکٹ سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا۔

مزید پڑھین: سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

ڈسٹرکٹ سیشن جج نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا تھا۔

جس کے بعد 18 اکتوبر کو اسی کیس میں تھانہ سیکریٹریٹ نے فیصل رضا عابدی کا انٹرویو نشر کرنے والے ویب چینل کے مالک اور پروڈیوسر کو پیش کیا گیا تھا۔