سعودی شاہی خاندان میں بے چینی اور بڑی تبدیلیوں کے اشارے
سعودی شاہی خاندان میں بے چینی اور بڑی تبدیلیوں کے اشارے
جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب پر عالمی دباؤ اس قدر ہے کہ اس صورتحال کو نائن الیون کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے بھی زیادہ سنگین قرار دیا جارہا ہے۔ سنگینی کا عالم یہ ہے کہ سعودی شاہی نظام اتھل پتھل کا شکار ہے۔ انٹیلی جنس ذرائع محمد بن سلمان کے ہٹائے جانے کی خبریں دے رہے ہیں جبکہ ان کے چھوٹے بھائی خالد بن سلمان کو نائب ولی عہد بنائے جانے کی اطلاعات ہیں جو اس وقت امریکا میں بطور سعودی سفیر کام کررہے ہیں۔ ریاستی امور سے لاتعلق ہوجانے والے شاہ سلمان کو ایک بار پھر معاملات اپنے ہاتھ میں لینے پڑگئے ہیں کیونکہ سلمان خاندان اقتدار ہاتھ سے جاتا دیکھ رہا ہے۔
یمن میں جنگ کا آغاز، سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خواتین کارکنوں کی گرفتاری سمیت محمد بن سلمان کے کئی فیصلوں پر بین الاقوامی میڈیا نے شور مچایا۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل تو یمن پر شور مچاتی رہ گئی لیکن امریکا سمیت کسی عالمی طاقت نے اس پر کان نہ دھرا، لیکن ایک قتل پر اس قدر شور مچا کہ سرکش شہزادے کا مستقبل ہی داؤ پر لگ گیا ہے۔
صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے پیدا ہونے والی صورت حال اور عالمی دباؤ سے پریشان شاہ سلمان نے اپنے معتمد خاص گورنر مکہ پرنس خالد الفیصل کو ترکی بھیجا تاکہ صورتحال کو کسی حد تک بہتر کیا جاسکے، مگر پرنس خالد الفیصل نے واپس آکر شاہ سلمان اور شاہی خاندان کو بتادیا کہ ان حالات سے نکلنا بہت مشکل ہے۔