پاکستان

اسٹاک مارکیٹ کو کیسے بچایا جائے؟

گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی کو 40 ماہ کی سب سے خراب کارکردگی کہا جارہا ہے۔

گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج شدید مندی کا شکار رہا، اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس حصص مارکیٹ میں کمی دیکھنے میں آئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران کے ایس ای 100 انڈکس میں 3 ہزار 5 سو پوائنٹس کی کمی ہوئی جبکہ اس کے اسٹاک کی 9 فیصد قدر بھی کم ہوئی اور اسے گزشتہ 40 ماہ کے دوران سب سے کم تر کارکردگی کہا جارہا ہے۔

مئی 2017 میں اپنے عروج پر رہنے کے بعد اسٹاک کی قیمتوں میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی، حصص مارکیٹ کے کاروباری شخصیات اور ماہرین کا ماننا ہے کہ اس میں مختلف عوامل ہوسکتے ہیں، تاہم اس میں پاکستانی سیاست اور معیشت میں غیر یقینی کی صورتحال اہم عنصر ہیں۔

قومی خزانے میں ہوتی ہوئی کمی اور بیلنس آف پیمنٹ کی وجہ سے ملکی معیشت خطرات سے دوچار ہے، جبکہ وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی کابینہ اسی پر غور کر رہی ہے کہ کیا ہمیں بھاری بیل آؤٹ پیکیج کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس جانا چاہیے؟

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج کے اعلان کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی

یہاں سوال یہ ہے کہ ان بیرونی عوامل کے برعکس مارکیٹ کی کاروباری شخصیات اور کمپنیوں نے سرمایہ داروں کے دماغ کو مطمئن کرنے کے لیے کیا کیا ہے؟ تو اس کا جواب ہے ’کچھ نہیں‘۔

یہاں سب سے پہلے ریگولیٹر کو لیا جائے تو سب سے بڑا ریگولیٹر سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) ہی گڑبڑ کا شکار ہے۔

رواں ماہ کے آغاز میں وزیرِاعظم عمران خان نے ایس ای سی پی کے چیئرمین شوکت حسین کو وزارت خزانہ کی تجویز پر ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا جن پر الزام تھا کہ انہیں 4 ماہ میں 3 مرتبہ ترقیاں دی گئیں۔

ایس ای سی پی میں 2 اسامیاں خالی تھیں لیکن 5 کمشنرز تعینات کردیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی آئی ایم ایف سے سب سے بڑا قرض پیکیج حاصل کرنے کی کوشش

فرنٹ لائن ریگولیٹر پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بھی تشویش پائی جاتی ہے، چین کے اکثر حصص شراکت دار اور ان کے مقرر کردہ منیجنگ ڈائریکٹر اور ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ سب کچھ اب مارکیٹ کی صورتحال پر انحصار کرتا ہے۔

اسٹاک بروکرز نے حصص مارکیٹ کو بچانے کے لیے اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ کا رخ کر لیا اور ایک مارکیٹ پلیئر کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ لائف کے پاس فنڈز کا بڑا سرپلس ہے۔

اسٹیٹ لائف کے ایک عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’مارکیٹ بیل آؤٹ کا ذمہ طویل عرصہ قبل پاکستان انڈسٹریل کریڈٹ اور انوسٹمنٹ کارپوریشن (پکک) اور نیشنل انوسٹمنٹ ٹرسٹ (این آئی ٹی) نے لیا تھا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیٹ لائف اسٹاک خریدنے کے اس خطرے سے پھرپور اور غیر منافع بخش کام میں اپنا پیسہ ضائع کرنے کو برداشت نہیں کرسکتی۔

کچھ مارکیٹ پلیئر نے تجویز دی جو بظاہر فائدہ مند لگ رہی ہے کہ کیش رکھنے والی کارپوریشنز شیئرز خریدنے کے لیے حصص مارکیٹ میں کاروبار کرنے والوں کو بہتر مراعات کی پیشکش کریں۔