پاکستان

شہباز شریف کے ریمانڈ میں توسیع پر نواز شریف کی قانونی ٹیم سے مشاورت

سابق وزیر اعظم کا ماننا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف نیب کا کیس بہت کمزور ہے، رپورٹ

لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنی جماعت کے قانونی ماہرین کو ہدایت کی ہے کہ 30 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شہباز شریف کے ریمانڈ میں مزید توسیع کی درخواست پر سخت دلائل دیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم کا ماننا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف نیب کا کیس ’بہت کمزور‘ ہے اور ان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور نہیں ہوگی۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ(ن) لائرز فورم کے سربراہ نصیر احمد بھٹا، پاکستان بار کونسل کے رکن اعظم نظیر تارڑ اور سینیٹر رانا مقبول نے جاتی امرا میں نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں شہباز شریف کے کیس کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع

ملاقات کے بعد نظیر بھٹا نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے نواز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ کیس کے بارے میں تفصیلاً بتایا کیونکہ اس کیس میں نیب کی جانب سے شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’ میاں صاحب شہباز شریف کے کیس کے بارے میں بہت فکرمند ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ یہ کیس کمزور ہے اور شہباز شریف کو نیب کی حراست میں نہیں ہونا چاہیے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ نواز شریف نے قانونی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ احتساب عدالت میں شہباز شریف کے جمسانی ریمانڈ میں مزید توسیع کیلیے نیب کی درخواست کا مقابلہ کیا جائے‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے احتساب عدالت نے 14 ارب روپے کے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن (30 اکتوبر) تک کی توسیع کی تھی۔

اس سے قبل 5 اکتوبر کو نیب نے شہباز شریف کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے بعد گرفتار کرلیا تھا۔

گرفتاری پر شہباز شریف نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں صاف پانی کیس میں تفتیش کے لیے بلایا گیا لیکن انہیں آشیانہ کیس میں گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

نصیر احمد بھٹا کا کہنا تھا کہ نیب کے پاس آشیانہ اسکینڈل میں شہباز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کی تفتیش میں نیب کے ساتھ تعاون کر رہے تھے، لہٰذا ان کی گرفتاری کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم عدالت میں شہباز شریف کے مزید ریمانڈ کی مخالفت کریں گے اور ان کی ضمانت کی درخواست کریں گے‘۔