پاکستان

آئی ایم ایف سے لیا جانے والا موجودہ قرضہ آخری ہوگا، اسد عمر

معیشت کا بخار اترنا شروع ہوگیا ہے، ایک دو کاروباری افراد کے بجائے 21 کروڑ لوگوں کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ

کراچی: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بروکرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے لیاجا نے والا یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ آئی ایم ایف پروگرام مجموعی طور پر 19 واں جبکہ گزشتہ 30 سالوں کے درمیان یہ 13 واں پروگرام ہے جو انشا اللہ آخری پروگرام ثابت ہوگا۔

کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج آمد پر انہیں بریفنگ بھی دی گئی جس کے بعد انہوں نے بروکرز کو درپیش مسائل کے جوابات دیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی معیشت بیمار ہے، اس کا بائی پاس ہو رہا ہے، وزیر خزانہ

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کاروبار کرنا بہت مہنگا کردیا گیا ہے، ہم بروکرزکے لیے زیادہ سہولیات مہیا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایک دو کاروباری لوگوں کے بجائے 21 کروڑ پاکستانیوں کے مسائل حل کرنا چاہتی ہے, کرنسی کی قدر کی مد میں امپورٹر نے بہت پیسہ کمایا ہے

وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے مسائل کا سامنا تھا البتہ معیشت کا بخار اترنا شروع ہوگیا ہے اور مئی، جون جولائی میں کرنٹ خسارہ 2 ارب ڈالر تھا اب کم ہو کر محض ایک ارب ڈالر تک رہ گیا ہے۔

مارکیٹ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہار تھا کہ اگر ٹیکسیشن کی وجہ سے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے بہاؤ میں مشکلات کا سامنا ہے تو اس مسئلے کو حل کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف پیکیج چین کا قرض واپس کرنے کیلئے نہیں لے رہے، وزیر خزانہ

معیشت کی بہتری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میرے اندازے کے مطابق میوچل فنڈز کے ذریعے سرمایہ کاورں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے معیشت کی بہتری کی جتنی کوششیں ہوئی ہیں وہ اسی نظام میں رہتے ہوئے بہتری لانے کی تھیں لیکن اس کے لیے بنیادی چیزوں کو تبدیل کرنا ضروری ہے، نظام کو آسان بنانے سے معیشت میں بہتری آئے گی۔

ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے بتایا کہ اس سال 12 ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ ہے، 7 سے 8 ماہ میں ڈالر کی قدر میں 26 ،27فیصد کمی ہوجائے گی۔

سرمایہ کاروں کو تسلی دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پرسرمایہ کاری کی فہرست میں پاکستان کو 147سے 99 تک لانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا آئی ایم ایف کا مجوزہ پیکیج پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ کاروبار میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، اسٹاک مارکیٹ میں بہترین گروتھ ہے،ان کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ ریگولیٹ ہونی چاہیے اوور ریگولیٹ نہیں، اکانومی بڑھے گی تو اسٹاک مارکیٹ بھی بڑھے گی۔