پاکستانیوں کو عمرہ پر ٹیکس چھوٹ کی خبروں میں صداقت نہیں، وزارت مذہبی امور

وزارت مذہبی امور نے واضح کیا ہے کہ 2 سال میں ایک سے زائد مرتبہ عمرہ کی ادائیگی پر اضافی فیس سے استثنیٰ کی درخواست پر سعودی حکام کی جانب سے کوئی باضابطہ اعلان سامنے نہیں آیا۔
ترجمان وزارت مذہبی امور کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ سعودی حکومت نے 2 سال کے دوران دوبارہ عمرہ کی ادائیگی پر تمام ممالک کے زائرین پر اضافی 2 ہزار ریال کی فیس لاگو کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اضافی فیس کا مقصد عمرہ زائرین کے انتظامات کو مزید بہتر بنانا اور بڑھتے ہوئے رش کو کم کرنا تھا۔
مزید پڑھیں : سعودی عرب کا پاکستانیوں کو عمرہ ٹیکس پر چھوٹ دینے پر اتفاق
ترجمان نے مزید کہا کہ کچھ اخبارات اور سوشل میڈیا پر پاکستانی زائرین کے لیے اضافی فیس کے خاتمے کی خبر گردش کر رہی ہے جس میں کوئی صداقت نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارتِ مذہبی امور کو جیسے ہی سعودی حکام کی جانب سے اس ضمن میں کوئی واضح ہدایت جاری ہوئی تو عوام کو میڈیا، وزارت کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پیج کے ذریعے آگاہ کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ترکی اور مصری حکومتوں کی درخواستوں پر ان کے عمرہ زائرین کو 2 سال میں دوبارہ عمرہ کرنے پر اضافی فیس کی ادائیگی سے استثنیٰ مل چکا ہے۔
3 روز قبل چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے مذہبی امور کا کہنا تھا کہ انہیں سعودی حکومت کی جانب سے 2 سال کے اندر ایک سے زیادہ مرتبہ عمرہ ادا کرنے والے افراد پر 2 ہزار ریال ٹیکس عائد کرنے کے حوالے سے کئی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ ‘مجھے بتایا گیا کہ یہ پاکستانیوں پر ایک امتیازی قسم کا ٹیکس ہے اور اس پر حکومت کو کچھ کرنا چاہیے’۔
یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب:حج، عمرہ ویزہ فیسوں میں اضافے کا اطلاق
سیکریٹری مذہبی امور نے کہا کہ ‘وزیراعظم نے سعودی عرب کے دورے میں سعودی ولی عہد سے اس معاملے پر بات کی اور وہ ٹیکس کے خاتمے پر متفق ہوچکے ہیں’۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان سے ملاقات میں پاکستانی عمرہ زائرین کو اضافی فیس سے استثنیٰ کی درخواست کی تھی۔