پاکستان

کوک اسٹوڈیو 11 کی آٹھویں قسط شائقین کو متاثر کرنے میں ناکام

کوک اسٹوڈیو کا آغاز رواں برس جولائی سے ہوا تھا، اس بار نئے گلوکاروں کو بھی سامنے لایا گیا ہے۔

رواں برس 24 جولائی کو ‘ہم دیکھیں گے‘ سے شروع ہونے والے کوک اسٹوڈیو 11 کی آٹھویں قسط بھی ریلیز کردی گئی۔

آٹھویں قسط میں ساتویں قسط کے برعکس محض 3 گانے ریلیز کیے گئے ہیں، جن میں سے ایک سندھی جب کہ ایک پنجابی زبان میں ہے۔

اس سے قبل ساتویں قسط میں پہلی اور دوسری قسط کی طرح چار گانے ریلیز کیے گئے تھے، جب کہ اس کی باقی تمام قسطوں میں تین تین گانے ریلیز کیے گئے تھے۔

کوک اسٹوڈیو کی پہلی قسط 10 اگست کو ریلیز کی گئی تھی، جس میں ‘شکوہ جواب شکوہ’ سمیت 4 گانے ریلیز کیے گئے تھے۔

دوسری قسط کو 17 اگست کو ریلیز کیا گیا تھا، اس میں بھی 4 گانے ریلیز کیے گئے تھے اور اس قسط کے گانے ‘گھوم چرخڑا’ نے دھوم مچادی تھی۔

تیسری قسط کو 24 اگست کو ریلیز کیا گیا تھا، جس میں ‘میرا پیا گھر آیا’ سمیت تین گانے ریلیز کیے گئے تھے اور تینوں نے شائقین کو خوب متاثر کیا تھا۔

کوک اسٹوڈیو کی چوتھی قسط 31 اگست کو ریلیز کی گئی تھی اور بدقسمتی سے اس قسط کے تینوں گانے شائقین کو متاثر کرنے میں ناکام رہے۔

چوتھی قسط میں ‘آتش‘ ’نمی دانم’ اور ‘ماہی آجا’ جیسے گانے ریلیز کیے گئے، مگر تینوں گانے کوئی خاص کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

پانچویں قسط کو گزشتہ ماہ 7 ستمبر کو جاری کیا گیا تھا، اس قسط میں بھی 3 گانے ریلیز کیے گئے تھے، پانچویں قسط میں ایک گانا سندھی اور دوسرا سرائیکی زبان میں جاری کیا گیا تھا۔

کوک اسٹوڈیو کی چھٹی قسط کو محرم الحرام کے عشرے کی وجہ سے کافی تاخیر سے 21 دن بعد 28 ستمبر کو جاری کیا گیا تھا۔

چھٹی قسط میں بھی تین گانے ریلیز کیے گئے، جن میں سے ‘الا اللہ، ہوا ہوا اور تیرے لیے‘ شامل تھے، تاہم ‘ہوا ہوا’ نے سب کو جھومنے پر مجبور کیا۔

کوک اسٹوڈیو کی ساتویں قسط کو 5 اکتوبر کو جاری کیا گیا تھا، جس میں 4 گانوں کو ریلیز کیا گیا تھا۔

ساتویں قسط کے صوفی کلام ‘بلغ العلیٰ بکمالہ’ نے سب کے دل جیت لیے تھے،جب کہ باقی دیگر تینوں گانوں نے بھی شائقین کو خوب محظوظ کیا تھا۔

اب کوک اسٹوڈیو کی آٹھویں قسط کو بھی جاری کردیا گیا،جس میں ایک گانا سندھی جب کہ ایک پنجابی زبان میں ریلیز کیا گیا ہے، جب کا ایک گانا ‘اپنا غم’ خالصتا اردو میں ریلیز کیا گیا ہے۔

آٹھویں قسط کو رواں ماہ 12 اکتوبر کو جاری کیا گیا تھا،تاہم اس کے تینوں گانے شائقین کو متاثر کرنے میں ناکام ہوگئے۔

واہ جو کلام

سندھی میں جاری کیے گئے گانے ‘واہ جو کلام’ کی شاعری اسرار شاہ نے لکھی ہے، جنہوں نے اس گانے میں شمو بائی اور وشنو کے ساتھ اپنی آواز کا جادو بھی جگایا ہے۔

اس گانے کو استاد سلطان احمد نے کمپوز کیا ہے، گانے میں شاہ جو کلام اور واہ جو کلام جیسے بول کو آپس میں ملاکر شائقین کو متاثر کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ے۔

لڈی ہے جمالو

پنجابی فوک کے اس گانے کی شاعری خواجہ پرویز نے لکھی ہے،جب کہ اس میں آواز کا جادو علی سیٹھی اور حمیرہ ارشد نے جگایا ہے، ساتھ ہی شہاب حسین، وجیہا نقوی اور مہر قادر نے بھی بیکنگ وائس کے طور پر سر بکھیرے ہیں۔

خیال رہے کہ اس گانے کو سب سے پہلے معروف موسیقار وجاہت عطرے نے 1983 کی پاکستانی فلم ‘صاحب جی’ کے لیے بنایا تھا۔

اپنا غم

بلال خان اور مشل خواجہ کے اس میلوڈی گانے کی جہاں موسیقی کافی سلو رکھی گئی ہے، وہیں اس کی شاعری اور گلوکاروں کی آواز بھی کافی سلو رکھی گئی ہے۔

اپنا غم کو سنتے ہی شائقین کو اپنے غم یاد آنے لگتے ہیں،اس گانے کی شاعری بلال خان نے لکھی ہے اور انہوں نے ہی اسے کمپوز بھی کیا ہے۔

اپنا غم میں بیکنگ وائس کے طور پر شہاب حسین، وجیہا نقوی اور مہر قادر نے بھی بلال خان اور مشل خواجہ کا ساتھ دیا ہے ۔