'فوری کامیابیاں ملنے کے باوجود میرا دماغ خراب نہیں ہو گا'
قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلر محمد عباس نے کہا ہے کہ میں زندگی سخت حالات و مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد اس مقام تک پہنچا ہوں اور اسی وجہ سے ٹیسٹ کرکٹ میں ملنے والی فوری کامیابیوں سے میرا دماغ خراب نہیں ہو گا۔
ویلڈنگ اور چمڑے کی فیکٹری میں مزدور کی حیثیت سے کام کرنے والے محمد عباس نے گزشتہ سال ویسٹ انڈیز کے خلاف ڈیبیو کیا اور اس کے بعد سے اب تک اپنے شاندار کھیل کی بدولت قومی ٹیم کی باؤلنگ اٹیک کے سرخیل بن گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اظہر کو آؤٹ قرار کیوں نہیں دیا؟ آسٹریلین کپتان الجھن کا شکار
2009 میں فرسٹ کلاس ڈیبیو کرنے والے باؤلر ویسٹ انڈیز کے خلاف کیریئر کے پہلے میچ سے اب تک 9 ٹیسٹ اور ایک اننگز میں 54وکٹیں لے چکے ہیں اور اس وقت ان کی اوسط دنیا کے کسی بھی باؤلر سے بہتر ہے۔
بدھ کو انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں 33رنز کے عوض پانچ وکٹیں لیں جس کے سبب آسٹریلین ٹیم صرف 145رنز پر ڈھیر ہو گئی۔
پاکستان نے اننگز میں 137رنز کی برتری حاصل کی اور دن کے اختتام تک دو وکٹوں کے نقصان پر 144رنز بنا کر مجموعی طور پر 281 رنز کی برتری حاصل کرکے میچ پر گرفت بھی مضبوط کرلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عباس کی تباہ کن باؤلنگ، پاکستان کو 281رنز کی برتری حاصل
محمد عباس نے دبئی ٹیسٹ میں بھی 7 وکٹیں لی تھیں اور اب تک سیریز کی تین اننگز میں مجموعی طور پر 12وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔
اپنے کیریئر کے ابتدائی 10ٹیسٹ میچوں میں ہی محمد عباس نے شاندار کھیل پیش کیا اور دنیا بھر سے داد و تحسین حاصل کی لیکن فاسٹ باؤلر کا ماننا ہے کہ ان تمام کامیابیوں کے باوجود ان کا دماغ فاسٹ باؤلرز محمد زاہد، محمد عامر اور محمد آصف کی طرح خراب نہیں ہوگا جو ابتدائی کامیابیوں کے بعد جلد ہی ماند پڑگئے۔
28سالہ باؤلر نے کہا کہ میرا اللہ تعالیٰ پر پورا یقین اور اعتقاد ہے اور میں ہمیشہ یہی دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے مشکل صورتحال سے بچائے کیونکہ میں فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلتے ہوئے اپنی آنکھوں کے سامنے بہت کچھ ہوتے ہوئے دیکھ چکا ہوں۔
یاد رہے کہ محمد زاہد نے 1996 میں اپنے کیریئر کے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف 11وکٹیں لیں لیکن کمر کی انجری کے سبب ان کا کیریئر صرف 4 ٹیسٹ میچوں تک ہی محدود رہا۔
مزید پڑھیں: فخر زمان نے ڈیبیو ٹیسٹ میں منفرد ریکارڈ اپنے نام کر لیا
محمد آصف اور عامر کی جوڑی کو بھی اپنی عمدہ باؤلنگ کے سبب دنیا بھر میں سراہا گیا لیکن 2010 کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد ان پر 5 سال کی پابندی عائد کردی گئی جس نے آصف کا کیریئر تقریباً ختم کردیا۔
محمد عامر کی کرکٹ میں واپسی ہوئی لیکن ان کی باؤلنگ میں وہ سابقہ خوبی نظر نہیں آئی جس کے لیے وہ شہرت رکھتے تھے۔
عباس نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں بہت مشکلات اور سختیوں کو برداشت کیا ہے لہٰذا میری توجہ صرف کرکٹ پر مرکوز ہے اور اسی چیز نے مجھے مضبوط بنایا ہے اور میں پاؤں زمین پر ہی رکھنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ صحیح ہو یا غلط لیکن مجھے معلوم ہے کہ مجھے کہاں پہنچنا ہے اور میں انتہائی توجہ کے ساتھ ساتھ ایک ایک قدم اٹھانا چاہتا ہوں اور جو کچھ بھی میرے اطراف میں ہوتا ہے، اس سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ضرور پڑھیں: حارث سہیل ٹیسٹ کرکٹ کے بدترین ریکارڈ 'کنگ پیئر' سے بال بال بچ گئے
یاد رہے کہ منگل کو اپنے کیریئر کے 10ویں ٹیسٹ میچ میں 50وکٹیں لے کر محمد عباس پاکستان کی جانب سے تیز ترین 50وکٹیں لینے والے دوسرے کامیاب ترین باؤلر بن گئے اور اس اعزاز میں وقار یونس، محمد آصف اور شبیر احمد کے ہم پلہ ہو گئے ہیں۔
ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے تیز ترین 50وکٹیں لینے کا اعزاز لیگ اسپنر یاسر شاہ کے پاس ہے جنہوں نے 9ٹیسٹ میچوں میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔
تاہم محمد عباس کی سب سے شاندار چیز ان کی باؤلنگ اوسط ہے جو اس وقت 15.94 ہے اور اس صدی میں 50یا اس سے زائد وکٹیں لینے والے باؤلر میں یہ کسی بھی باؤلر کی کم ترین اوسط ہے۔
ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو عباس مجموعی طور پر اس فہرست میں چوتھے نمبر پر موجود ہیں جہاں انگلش باؤلر جیورج لومین 10.75 کی اوسط کے ساتھ سرفہرست ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بچے کی ولادت کی خبروں پر شعیب ملک کی وضاحت
آسٹریلیا کے جے جے فیرس کی اوسط 12.70 جبکہ انگلینڈ کے بلی بارنس 15.54 کی اوسط کے ستھ تیسرے نمبر پر ہیں لیکن ان تینوں کھلاڑیوں نے 19ویں صدی میں کرکٹ کھیلی تھی۔
جب عباس سے اس حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ریکارڈ تو بنتے ہی ٹوٹنے کے لیے ہیں۔
'میری توجہ باؤلنگ اور پاکستان کے لیے وکٹیں لینے پر مرکوز ہے اور اس دوران ریکارڈ بھی بنتے رہیں گے جو بنتے ہی ٹوٹنے کے لیے ہیں'۔