پاکستان

پارکنگ کی سہولت نہ ہونے پر شادی لان بند کرنے کا فیصلہ

آتش بازی پٹاخے یا ہوائی فائرنگ کی ذمہ داری دولہا یا ان کے والدین پر ہوگی، پولیس اور شادی لان مالکان کے مشترکہ اعلامیہ
|

شادی ہال مالکان اور کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جس شادی لان کے پاس مہمانوں کے لیے پارکنگ کی سہولت نہیں ہوگی اسے بند کردیا جائے گا۔

شادی ہال مالکان اور کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں شادی کی تقریبات کے حوالے سے ضابطہ اخلاق کے بارے میں اہم فیصلے کیے گئے۔

شادی ہال مالکان نے شہر میں شادی ہال کی تقریبات ہر صورت رات 12 بجے ختم کردینے پر اتفاق کرلیا۔

مزید پڑھیں: شادی ہالز رات 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ موخر

اس کے علاوہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ شادی ہالز میں جاری تقریبات کے دوران لائٹس رات ساڑھے 11 بجے بند اور تقریبات ختم کرنے کے اعلانات شروع کئے جائیں گے۔

پولیس اور شادی لان مالکان کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ آتشبازی، پٹاخوں، فائر کریکرز یا ہوائی فائرنگ کی پابندی کو یقینی بنایا جائے گا۔

ملاقات میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ آتش بازی پٹاخے یا ہوائی فائرنگ کی ذمہ داری دولہا یا ان کے والدین پر ہوگی اور خلاف ورزی کی صورت میں دولہا یا ان کے رشتہ داروں خلاف ایکشن لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں شادی ہال، شاپنگ سینٹرز جلد بند کرنے کا فیصلہ

اس کے علاوہ ہر شادی لان کے ضروری حصوں کو سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مانیٹر کیا جائے گا اور اس سلسلے میں کیمرے لگانے کا کام فوری طور پر شروع کرنے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں شادی ہالز میں تقریبات کے دوران اطراف میں ٹریفک جام کے معاملات کا جائزہ لینے کے لیے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ٹریفک کی سربراہی میں کمیٹیاں بنانے کا اعلان بھی کردیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ہر ضلع کی کمیٹی میں ایس ایس پی ٹریفک کے علاوہ ایس ایچ او، ایس او ٹریفک اور شادی ہال مالکان کے نمائندے شامل کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں:کراچی: ایم کیو ایم رہنما کا شادی ہال مسمار

مذکورہ کمیٹی شادی ہالز کے اطراف مہمانوں کی گاڑیوں کی پارکنگ کے معاملات کا جائزہ لے گی اور جس شادی لان کے پاس مہمانوں کے لیے پارکنگ کی سہولت نہیں ہوگی اسے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

مشترکہ اعلامیے کے مطابق سیکیورٹی اور سہولیات کی فراہمی کے لیے ہر شادی لان مالکان کو 3 افراد کو ملازم رکھنے کا مشترکہ فیصلہ کرلیا گیا۔