سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں ایپل واچ کا کردار
رواں ماہ 2 اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصلیٹ خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہونے اور بعد میں مبینہ طور پر قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی تحقیقات میں ایپل واچ سے مدد لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
خیال رہے کہ ترکی کی حکومت اور پولیس نے جمال خاشقجی کو سعودی عرب کے قونصل خانے میں قتل کیے جانے کی تصدیق کی ہے، تاہم اس حوالے سے آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔
ترک پولیس اور انتظامیہ کے مطابق جمال خاشقجی کو سعودی حکومت کے منظم منصوبے کے تحت قونصل خانے کے اندر ہی قتل کیا گیا، تاہم سعودی عرب الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے اور بعد ازاں مبینہ قتل پر جہاں سعودی عرب اور ترکی کے درمیان تعلقات میں تنازعات کا امکان ہے، وہیں امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات میں بھی دراڑایں پڑنے کا امکان ہے۔
کیوں کہ جمال خاشقجی امریکی شہری بھی تھے اور وہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ بھی تھے۔
تاہم اب ان کے مبینہ قتل کے حوالے سے ایک نئی اور حیران کن بات سامنے آئی ہے کہ جمال خاشقجی نے اپنے ساتھ ہونے والے تمام واقعات اور سلوک کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ اپنے ایپل واچ کے ذریعے کی تھی۔
نشریاتی ادارے مشابیل نے اپنی رپورٹ میں نشریاتی ادارے ‘سی این این’ کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ترک حکام نے جو سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے ویڈیو اور تصاویر جاری کی تھیں، وہ صحافی کی ایپل واچ سے ہی لی گئی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق سی این این نے اپنی رپورٹ میں ترک اخبار صباح کے حوالے سے بتایا تھا کہ جمال خاشقجی نے قونصلیٹ خانے میں اندر جاتے وقت ہی اپنی ایپل واچ پر ریکارڈنگ شروع کردی تھی، جس کے بعد اس نے تمام ریکارڈنگ اپنے ایپل کلاؤڈ اکاؤنٹ پر بھیج دی تھی۔
ترک اخبار نے رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کی تفتیش کرنے والے تفتیش کاروں نے صحافی کی ایپل واچ پر ان کی انگلی کے ذریعے ہی رسائی حاصل کی اور بعد ازاں ان میں سے کئی ویڈیوز اور آڈیو ثبوت مٹا بھی دیے گئے۔
تاہم مشابیل نے اپنی رپورٹ میں ایپل واچ کے حوالے سے متعدد حقائق بتائے، جس کے بعد یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ ایسا ممکن ہی نہیں کہ جمال خاشقجی کی واچ نے تمام ریکارڈنگ کی ہو اور بعد ازاں اسے اتنی آسانی سے اپنے ایپل کلاؤڈ اکاؤنٹ پر عدم سہولیات کے باجود منتقل کیا گیا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: ’جمال خاشقجی شاہی خاندان کی کرپشن، دہشتگردوں کےساتھ تعلقات سے آگاہ تھے‘
رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سب سے پہلے جمال خاشقجی کے پاس جو واچ تھی اس میں فنگرپرنٹ کے ذریعے رسائی کا آپشن ہی نہیں، دوسرا یہ کہ ایپل واچ آئی فون سے ہی منسلک ہوتی ہے ، جب کہ ترکی میں ایپل کی جانب سے تاحال یہ سہولت متعارف نہیں کرائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق اگر فرض کرلیا جائے کہ جمال خاشقجی کے پاس جدید ایپل واچ تھی اور اس نے ریکارڈنگ کر بھی لی تو صرف ایک ہی صورت یعنی بلیو ٹوتھ کے ذریعے ریکارڈ شدہ ڈیٹا دوسرے فون تک بھیجا جاسکتا ہے۔
تاہم ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ مگر مسئلہ یہ بھی ہے کہ کسی بھی بلیو ٹوتھ کی رینج اتنی بڑی نہیں ہوتی کہ وہ کسے بڑے دفتر کے اندر سے باہر تک ڈیٹا بھیج سکے۔
علاوہ ازیں رپورٹ میں بھی بتایا گیا ہے کہ ایپل واچ انٹرنیٹ سے صرف ایک ہی صورت میں منسلک ہوسکتی ہے اور وہ ہے اسی صارف کا اپنا فون،کیوں کہ یہ کسی بھی وائی فائی یا دیگر انٹرنیٹ کنیکشن سے منسلک نہیں ہوسکتا۔