مختلف مقدمات میں مطلوب منشا بم کو پولیس تحویل میں دے دیا گیا
اسلام آباد: پنجاب پولیس کو زمینوں پر قبضوں کے الزام سمیت 80 مقدمات میں مطلوب منشا بم کو سپریم کورٹ سے حراست میں لے لیا گیا۔
منشا بم کو سپریم کورٹ سے پولیس نے تحویل میں لیتے ہوئے سیکرٹریٹ تھانے منتقل کردیا۔
واضح رہے کہ منشا علی کھوکھر عرف منشا بم آج گرفتاری دینے کے لیے خود سپریم کورٹ پہنچے تھے۔
عدالت پہنچنے پر منشا بم نے گرفتاری دینے کے لیے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے چیمبر میں گئے، اس دوران انہوں نے سرخ کارڈ لگا رکھا تھا جو ججز کے چیمبر کے لیے مخصوص ہوتا ہے۔
منشا بم کی جانب سے اپنی گرفتاری سے متعلق عدالت میں درخواست بھی دائر کی، جس کی سماعت کھلی عدالت میں کیے جانے کا امکان ہے۔
عدالت عظمیٰ میں موجود منشا بم کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے تاحال ملاقات نہیں ہوسکی، کہا گیا ہے کہ آپ کی درخواست سماعت کے لیے مقرر ہوگی تو آگاہ کردیں گے۔
قبل ازیں عدالت پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منشا بم نے کہا کہ اپنی گرفتاری دینے کے لیے سپریم کورٹ آیا ہوں اور پولیس سے چھپ کر چیف جسٹس کے سامنے پیش ہونا ہے۔
منشا بم نے کہا کہ اگر چیف جسٹس نہ ملے تو انتظار کروں گا، میں خاندانی بندہ ہوں، کسی کی زمین پر قبضہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق گرفتاری دینے اور خود کو عدالت کے حوالے کرنے آیا ہوں، میں کوئی قبضہ گروپ نہیں بلکہ مجھے وراثت میں جائیداد ملی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور شریف خاندان پر الزام لگایا کہ انہوں نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے۔
منشا بم کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس نے بدنام کرنے کے لیے میرا نام بم رکھا جبکہ سیاسی دشمنی کی وجہ سے میرے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔
منشا بم کا معاملہ
یاد رہے کہ منشا بم کا نام اس وقت خبروں کی زینت بنا تھا، جب ایک بیرون ملک مقیم پاکستانی نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ لاہور کے معروف علاقے جوہر ٹاؤن میں 9 پلاٹس پر منشا بم نے قبضہ کر رکھا ہے اور وہ قبضہ گروپ ہے۔
اس معاملے پر چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کی تھی، بعد ازاں یکم اکتوبر کو سپریم کورٹ نے منشا بم کو فوری گرفتار کرنے اور قبضہ کی گئی تمام اراضی واگزار کرانے کا حکم دیا تھا۔
ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے منشا بم اور ان کے چاروں بیٹوں کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا بھی حکم دیا تھا۔
جس کے بعد لاہور میں قبضہ گروپ کے خلاف ایک بڑا آپریشن کیا گیا تھا، تاہم منشا بم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی۔
منشا بم اور ان کے بیٹوں کے خلاف خلاف دہشت گردی کی خصوصی دفعات کے تحت تھانہ جوہر ٹاؤن میں مقدمہ درج تھے، جس پر 4 اکتوبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے منشا بم اور ان کے بیٹوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور انہیں 10 اکتوبر تک گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
10 اکتوبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو منشا بم اور ان کے بیٹوں کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ بھی منشا بم قبضہ گروپ سے متعلق کیس میں منشا بم کو فوری گرفتار کرکے قبضہ کی گئی تمام اراضی واگزار کرانے کا حکم دے چکی ہے۔