ڈان کا نام استعمال کرکے عوام کو ایک مرتبہ پھر جعلی خبر سے گمراہ کرنے کی کوشش
ڈان ڈاٹ کام کو بدنام کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر ڈان کی ویب سائٹ کی طرز پر بنایا گیا ایک اور جعلی اسکرین شاٹ منظر عام پر آگیا۔
اس جعلی خبر میں عوام الناس اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو گمراہ کرنے کے لیے یہ ظاہر کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کی رہنما امید سے ہیں اور یہ جعلی دعویٰ بھی کیا گیا کہ 'ڈان نیوز' نے ان کی میڈیکل رپورٹس بھی حاصل کر لی ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈان کی ادارتی پالیسی کے خلاف درخواست مسترد
تاہم پروپیگنڈے کی غرض سے تیار کردہ اس تصویر میں ناصرف من گھڑت اور جھوٹی خبر کو شائع کیا گیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ خبر کا انداز بھی 'ڈان' کے اصل نیوز آرٹیکل سے یکسر مختلف ہے۔
واضح رہے کہ جعلی پوسٹ بنانے والے فوٹو ایڈیٹنگ سوفٹ ویئر کے ذریعے ڈان ڈاٹ کام کی نقل تیار کرنے میں ماہر ہیں تاہم وہ ڈان کے اسٹائل گائیڈ اور معیار کے مطابق مکمل جملے بنانے کی قابلیت نہیں رکھتے اور وہ ایک سطر سے لمبی خبر بنانے کے بھی ماہر نہیں۔
مستقبل میں عوام اور حکام کو اس طرح کی غلط خبر کے جال میں پھنسنے سے بچانے کے لیے ہم یہاں چند اہم باتیں درج کر رہے ہیں جن کی بدولت عوام باآسانی یہ پہچان سکتے ہیں کہ یہ خبر ڈان ڈاٹ کام کی ہے یا کوئی جعلی اسکرین شاٹ ہے۔
مذکورہ پوسٹ کو ڈان کے معیار اور اسٹائل سے مطابقت نہ رکھنے پر اس کے جعلی ہونے کا باآسانی نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے، مثال کے طور پر سرخی کے کئی الفاظ اور متن کی ابتدا میں استعمال کیے گئے بڑے حروف تہجی کے الفاظ ڈان ڈاٹ کام کے استعمال کردہ اسٹائل کے برخلاف ہیں جس کو ویب سائٹ میں موجود کسی بھی اسٹوری میں دیکھا جاسکتا ہے۔
مزید برآں، انگریزی گرامر کے اصول کے مطابق کسی بھی جملے کا ابتدائی لفظ بڑے حرف سے شروع ہوتا ہے، جس کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
ڈان کا کسی بھی شخصیت کے تعارف کا اسٹائل ان کے متعلقہ دفتر، عہدہ یا ذمہ داری سے ہوتا ہے۔
ڈان مخفف کے استعمال سے قبل پہلی مرتبہ پورے الفاظ تحریر کرتا ہے جس کا مطلب ہے کہ ڈان ابتدائی پیرا میں پاکستان کرکٹ بورڈ لکھنے کے بعد (پی سی بی) بطور مخفف استعمال کرتا ہے۔