پاکستان

کہیں آپ کا موبائل فون بھی اسمگل شدہ تو نہیں؟

20 اکتوبر سے پہلے اپنے موبائل فون کی تصدیق کرالیں کہیں آپ کی ڈیوائس غیر فعال نہ ہوجائے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے اسمگلنگ کے ذریعے ملک میں آنے والے موبائل فونز بند کرنے کے اعلان کے بعد اس سوال نے جنم لیا ہے کہ آخر یہ معلوم کیسے ہو کہ زیر استعمال فون اسمگل شدہ ہے یا نہیں، عام حالات میں یہ جاننا آسان نہیں لیکن پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے موبائل صارفین کی مشکل کو حل کر دیا ہے۔

پی ٹی اے کی جانب سے اس سلسلے میں ڈیوائس آئیڈینٹی فکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) متعارف کرایا گیا تھا، جس سے آپ یہ معلوم کرسکتے تھے کہ آپ کا موبائل پاکستان میں رجسٹر ہے یا نہیں۔

اس نظام کے اعلان کے بعد ابتدائی طور پر عوام کو اس سے زیادہ آگہی نہیں دی گئی تھی، تاہم وفاقی حکومت کے اعلان کے ساتھ ہی پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی متحرک ہوگئی اور ملک بھر میں موجود کروڑوں موبائل صارفین کو ایک پیغام بھیجا گیا۔

اس پیغام میں عوام کو تنبیہ کی گئی کہ پی ٹی اے سے تصدیق شدہ موبائل سم ڈیوائسز خریدی اور اپنے موبائل کے انٹرنیشل موبائل اکیوپمنٹ آئیڈینٹٹی (آئی ایم ای آئی) نمبر معلوم کرنے کے لیے 8484 پر پیغام بھیجیں، بصورت دیگر آپ کی ڈیوائس 20 اکتبور 2018 کے بعد غیر فعال ہوجائیں گی۔

مزید پڑھیں: موبائل صارفین کا ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کی منظوری

آئی ایم ای آئی کی بات کریں تو یہ انسان کی طرح موبائل کی ایک شناخت ہوتی ہے اور دنیا بھر میں موجود ہر موبائل فون میں آئی ایم ای آئی مختلف ہوتا ہے اور اسے عالمی کمپنی جی ایس ایم اے جاری کرتی ہے۔

اسی طرح ایک سم سے زائد والے موبائل فون میں ہر سم کے لیے الگ آئی ایم ای آئی نمبر ہوتا ہے جبکہ نہ صرف موبائل بلکہ ایسی کوئی بھی ڈیوائس جس میں سم لگ سکتی ہو اس میں آئی ایم ای آئی نمبر موجود ہوتا ہے۔

تاہم یہاں اس کا بات کا ذکر ضروری ہے کہ اگر تمام موبائل فون کا آئی ایم ای آئی مختلف ہوتا ہے تو پھر پی ٹی اے کو یہ انتباہ جاری کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔

دراصل چند ایسے عناصر ہیں جو مختلف طریقوں سے موبائل فونز پر جعلی اور ایک جیسے آئی ایم ای آئی نمبر درج کرتے ہیں اور ایسے موبائل فونز کو غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کیا جاتا ہے اور انہیں ٹریک کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔

دوسری جانب کچھ ایسے آئی ایم ای آئی بھی ہوتے ہیں، جن پر ٹیکس ادا نہیں کیا ہوا ہوتا، یعنی آپ کا موبائل کہیں سے اسمگل ہوا ہو اور حکومت کو اس بارے میں معلوم نہیں ہو، تاہم ایسے موبائل رکھنے والوں کے لیے زیادہ پریشانی نہیں ہیں اور وہ 20 اکتوبر تک اسے رجسٹر کروا سکتے ہیں۔

اسی سلسلے میں پی ٹی اے کی جانب سے ویب سائٹ، موبائل ایپلی کیشن اور ایس ایم ایس کی سروس متعارف کروائی گئی ہے، جس کے ذریعے آپ یہ معلوم کرسکتے ہیں کہ آپ کا موبائل کمپلائنٹ ہے، نان کمپلائنٹ ہیں، اصلی ہے یا اسمگل شدہ ہے۔

اپنے موبائل کے آئی ایم ای آئی نمبر اوپر بتائے گئے تینوں طریقوں سے تصدیق کرسکتے ہیں۔

اگر آپ کے آئی ایم ای آئی پر کمپلائنٹ یا Compliant کا جواب آتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا موبائل جی ایس ایم اے اور پی ٹی اے سے تصدیق شدہ ہے اور آپ بغیر کسی مسئلے کے اسے باآسانی استعمال کرسکتے ہیں۔

دوسرا جواب یہ آسکتا ہے کہ آپ کا موبائل کا آئی ایم ای آئی درست ہے اور یہ جی ایس ایم اے سے تصدیق شدہ ہے لیکن یہ پی ٹی اے سے تصدیق شدہ نہیں، ایسی صورتحال میں آپ کو اپنے موبائل سے ایک کال یا ایس ایم ایس کرنا ہے اور 20 اکتوبر کے بعد آپ کا موبائل کمپلائنٹ ہوجائے گا اور آپ کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔

تیسرا جواب آپ کو جو آسکتا ہے وہ نان کمپلائنٹ یا Non Compliant ہوسکتا ہے، ایسی صورتحال آپ کے لیے تھوڑی پریشان کن ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس کی بندش غیر قانونی قرار

اگر آپ کو ایسا پیغام موصول ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے موبائل فون کا آئی ایم ای آئی جی ایس ایم اے کی جانب سے جاری نہیں ہوا یا یہ جعلی ہے۔

ایسی صورتحال میں آپ نے اپنے موبائل فون میں وہ سم لگانی ہے جو آپ مستقل استعمال کرتے ہیں کیونکہ پی ٹی اے کی جانب سے آپ کے موبائل فون کو صرف اس سم سے منسلک کردیا جائے گا جو 20 اکتوبر تک آپ کے موبائل فون میں ہوگی، اس کے بعد آپ اپنے موبائل میں کوئی دوسری سم استعمال نہیں کرسکیں گے۔

آخری جواب جو پی ٹی اے کی جانب سے آپ کو موصول ہوسکتا ہے وہ ہے کہ آپ کا آئی ایم ای آئی بلاک ہے، ایسی صورتحال کا مطلب آپ کا موبائل یا تو چوری شدہ ہے یا اس کے حوالے سے شکایت درج کرائی گئی تھی اور اس صورتحال میں آپ کا موبائل بلاک ہوجائے گا اور اسے دوبارہ کھلوانے کے لیے پی ٹی اے سے رابطہ کرنا پڑے گا۔

لہٰذا اپنے موبائل فون کی تصدیق کے لیے 20 اکتوبر تک آئی ایم ای آئی نمبر لکھ کر 8484 پر ایس ایم ایس کریں یا ویب سائٹ اور موبائل ایپلی کیش استعمال کریں۔