فیصل ایدھی اور جنید اکرم نے جنسی ہراسانی کے الزامات مسترد کردیے
خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف اکتوبر 2017 میں شروع ہونے والی مہم کے ذریعے جہاں ہولی وڈ سمیت دنیا بھر کی خواتین نے اپنے ساتھ ہونے والے نامناسب واقعات کو شیئر کیا۔
وہیں گزشتہ چند ہفتوں سے پڑوسی ملک بھارت کی خواتین بھی ‘می ٹو’ کا ہیش ٹیگ استعمال کرکے اپنے ساتھ ہونے والے نامناسب واقعات اور جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے معاملات کو سامنے لا رہی ہیں۔
اب پاکستان میں بھی اس حوالے سے مہم کا آغاز ہوچکا ہے اور آغاز میں ہی ملک کی اہم ترین سماجی شخصیت اور ایک سوشل میڈیا اسٹار پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کا الزام لگایا گیا ہے۔
اگرچہ پاکستان میں تین دن قبل ہی سابق نیوز اینکر اور ٹی وی ہوسٹ رابعہ انعم نے ایک مبہم ٹوئیٹ کرکے ‘می ٹو’ مہم کو پاکستان میں شروع کرنے کا آغاز کردیا تھا۔
تاہم اب اس حوالے سے مزید بہادر خواتین سامنے آئی ہیں اور انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والے نامناسب واقعات سے پردہ اٹھایا ہے۔
رابعہ انعم نے 9 اکتوبر کو ٹوئیٹ کی تھی ’کچھ لڑکیاں ایک نامور سوشل میڈیا صارف اور کامیڈین کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں جس نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا، اس شخص نے نہ صرف درجنوں لڑکیوں سے جھوٹ کہا بلکہ انہیں خاموش رہنے پر بھی مجبور کیا ہے، کچھ لڑکیاں میرے پاس مدد کے لیے بھی آئیں ہیں، کیا کرنا چاہیے؟‘
یہ بھی پڑھیں: نامناسب رویوں کے خلاف پاکستانی خواتین بھی آواز اٹھانے کو تیار
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ ’تقریباً ہر لڑکی کے پاس اس کامیڈین کے خلاف ثبوت موجود ہیں لیکن وہ پبلک میں سامنے آنے سے صرف اس لیے ڈر رہی ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے’