نکی ہیلے اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے عہدہ سے مستعفیٰ
واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈٹرمپ نے اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلے کا استعفیٰ منظور کرلیا۔
الجزیرہ میں شائع رپورٹ کے مطابق نیلی ہیلے نے کہا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کو ‘رواں برس کے اختتام’ تک ‘چھوڑ’ دیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: یروشلم معاملہ:اقوام متحدہ میں امریکی فیصلے کےخلاف قرارداد منظور
واضح رہے کہ نکی ہیلے نے اقوام متحدہ کے ہر اجلاس میں فلسطین مخالف رویہ اختیار کیا اور جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ میں قرارداد کثرت رائے سے منظور ہوئی تو انہوں نے کہا تھا کہ ‘امریکا یہ دن کبھی نہیں بھولے گا’۔
وائٹ ہاؤس آفس میں منگل کو ڈونلڈ ٹرمپ نے سیفر کو ‘خاص شخصیت’ قرار دیا اور بتایا کہ نکی ہیلے نے 6 ماہ قبل ہی آگاہ کردیا تھا کہ وہ کچھ وقت کے لیے رخصت چاہتی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘انہوں نے نکی ہیلے کے ساتھ مل کر متعدد مسائل کا حل تلاش کیا’۔
مزیدپڑھیں: امریکا کی ایران پر پابندیاں غیر منصفانہ، نقصان دہ ہیں: اقوام متحدہ
46 سالہ نکی ہیلے نے 2020 میں صدارتی امیدوار بننے سے متعلق خبروں کو افواہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں کوئی پلان نہیں ہے۔
واضح رہے کہ نکی ہیلے نومبر 2016 میں اقوام متحدہ تعینات ہوئی تھیں۔
بعدازاں ڈونلڈٹرمپ نے نکی ہیلے کو اقوام متحدہ میں سفیر کے لیے نامزد کیا، اس عہدے پر نامزد ہونے والی پہلی امریکی خاتون تھیں۔
اس سے قبل وہ نکی ہیلے ساؤتھ کارولائنا کی گورنر بھی رہی۔
یہ بھی پڑھیں: ‘امریکا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے دستبردار‘
بطور ساوتھ کارولائنا گورنر نکی ہیلے نے 2016 کی ٹرمپ انتخابی مہم کے خلاف زبردست تنقید کی تھی اور اسی نوعیت کی تنقید کرنے پر متعدد افراد ٹرمپ انتظامیہ کا حصہ بننے سے رہ گئے تھے۔
نکی ہیلے نے ڈونلڈ ٹرمپ پر کڑی تنقید کی تھی۔
جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ‘ساؤتھ کارولائنا کے لوگ نکی ہیلے سے شرمندہ ہیں’