جنگلات کی اراضی پر قبضے کا الزام: ملک ریاض کے خلاف مقدمہ درج
راولپنڈی: محکمہ اینٹی کرپشن نے جنگلات کی 1170 کینال اراضی پر قبضہ کرنے کے الزام میں بحریہ ٹاؤن، اس کے چیف ایگزیکٹو ملک ریاض اور دیگر ملزمان پر مقدمہ درج کرلیا۔
یہ مقدمہ تھانہ اینٹی کرپشن سرکل راولپنڈی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) کی سفارشات پر درج کیا گیا۔
ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ ٹیکنیکل فارسٹری اینڈ وائلڈ لائف اینڈ فشریز شاہد راشد اعوان کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے میں دھوکا دہی، سرکاری ریکارڈ میں تبدیلی، مجرمانہ غفلت اور جعل سازی کی دفعات شامل کی گئیں۔
مزید پڑھیں: ملک ریاض کے خلاف ’زمین کے قبضے‘ کا مقدمہ
مقدمہ محکمہ جنگلات کی سرکاری زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹی تعمیر کرنے پر قائم کیا گیا جبکہ اس میں جے آئی ٹی کی تحقیقات کو بھی حصہ بنایا گیا۔
اینٹی کرپشن سرکل میں درج مقدمے میں موقف اپنایا گیا کہ 1170 کینال سرکاری زمین کا تبادلہ کرکے ہاؤسنگ سوسائٹی تعمیر کی گئی۔
مقدمے میں محکمہ جنگلات اور ریونیو افسران کو بھی نامزد کیا گیا جبکہ سابق سیکریٹری وزیر اعلیٰ پنجاب جی ایم سکندر کو بھی نامزد کیا گیا۔
خیال رہے کہ بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کے خلاف اس سے قبل بھی ’زمین پر قبضے‘ سے متعلق مقدمات درج ہوچکے ہیں جبکہ غیر قانونی طور پر بحریہ ٹاؤن کو زمین کی اراضی دینے پر عدالت عظمیٰ فیصلہ بھی دے چکی ہے۔
رواں سال مئی میں عدالت عظمیٰ نے اپنے ایک فیصلے میں اسلام آباد کے قریب تخت پڑی میں جنگلات کی زمین کی از سر نو حد بندی کا حکم دیا تھا اور کہا کہ تخت پڑی کا علاقہ 2210 ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے، لہٰذا فاریسٹ ریونیو اور سروے آف پاکستان دوبارہ اس کی نشاندہی کرے۔
یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن: الاٹمنٹ غیر قانونی قرار، پلاٹس کی فروخت روکنے کا حکم
عدالت نے اپنے فیصلے میں بحریہ ٹاؤن کو جنگلات کی زمین پر قبضے کا ذمہ دار قرار دیا تھا اور مری میں جنگلات اور شاملات کی زمین پر تعمیرات غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مری میں ہاؤسنگ سوسائٹیز میں مزید تعمیرات کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیا تھا۔
ساتھ ہی سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کو مزید ہدایت دی گئی کہ وہ راولپنڈی میں غیر قانونی الاٹمنٹ کے معاملے کو دیکھے۔
یہ بھی یاد رہے کہ اگست میں راولپنڈی کی مقامی عدالت نے ملک ریاض کو آئندہ اپنی اسکیموں میں بحریہ ٹاؤن کا نام استعمال کرنے سے بھی روک دیا تھا۔