شہباز شریف کی گرفتاری عمران خان کے ایما پر ہوئی، نواز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارروائی کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے جبکہ پارٹی قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ نیب نے وزیر اعظم عمران خان کے ایما پر شہباز شریف کو گرفتار کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد نے اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کرتے ہوئے پارٹی کے مرکز ماڈل ٹاؤن میں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) اور پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے اجلاسوں کی صدارت کی۔
قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کہا تھا کہ نواز شریف اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کلثوم نواز کے چہلم تک نہیں کریں گے، لیکن پارٹی صدر شہباز شریف کی اچانک گرفتاری کے بعد وہ سرگرم ہوئے اور پارٹی معاملات سنبھال لیے۔
ماڈل ٹاؤن میں منعقدہ سی ای سی اجلاس میں نواز شریف نے الزام عائد کیا کہ نیب نے شہباز شریف کو وزیر اعظم عمران خان کے حکم پر گرفتار کیا ہے۔
اجلاس میں 14 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات سے چند روز قبل ہی پارٹی قیادت کی گرفتاری، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے ہونے والی مہنگائی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت کے حریف سیاسی جماعتوں کے خلاف بیانات اور پی ٹی آئی کے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کا جائزہ لینے کے ارادوں کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کرلی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کرلیا
مسلم لیگ (ن) کی سی ای سی کے ایک رکن نے اجلاس کے بعد کہا کہ ‘نواز شریف نے سی ای سی اراکین سے رائے لینے کے بعد پارٹی کے پارلیمانی گروپ کو، اپوزیشن کے اراکین کو نشانہ بنانے کے عمران خان کے جارحانہ منصوبوں سے نمٹنے کے لیے آنے والے دنوں میں اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں کی ہدایت کی’۔
ان کا کہنا تھا کہ سی ای سی اراکین کی رائے تھی کہ اگر مسلم لیگ (ن) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ‘سیاسی انتقام’ کے خلاف مزاحمت نہ کی تو یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ احتجاجی تحریک کے پہلے مرحلے میں پارٹی شریف خاندان اور اپوزیشن کے خلاف سیاسی انتقام پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج شروع کرے گی۔
مسلم لیگ (ن) کی سی ای سی نے ایک قرارداد میں شہباز شریف کی گرفتاری کو ‘سیاسی انتقام’ قرار دیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
شہباز شریف کی گرفتاری کے حوالے سے اجلاس میں کہا گیا کہ ’14 اکتوبر کے ضمنی انتخابات سے قبل شہباز شریف کی گرفتاری پی ٹی آئی کو فائدہ پہنچانے کی سازش کا حصہ ہے، حکومت اور نیب کے غیر قانونی ارادوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آشیانہ کیس میں ان کے خلاف ریفرنس دائر کیے بغیر گرفتاری عمل میں آئی ہے’۔
اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کی اپوزیشن جماعتوں، بیوروکریسی اور کاروباری حضرات کے خلاف الفاظ کے چناؤ کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ ‘عمران خان نے لاہور میں پریس کانفرنس میں جو زبان استعمال کی وہ کسی وزیر اعظم کے شایان شان نہیں تھی’۔
مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کا شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا اعلان
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے گیس اور بجلی کے نرخوں میں اضافے کے نتیجے میں اشیا خورو نوش کی قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی ہوئی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے اجلاس میں پی ٹی آئی حکومت کے سی پیک کے منصوبوں کا جائزہ لینے کے اعلانات کے خلاف بھی قرارداد منظور کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ اس معاملے کو احتیاط سے چھیڑا جائے، کیونکہ چین پاکستان کا آزمایا ہوا دوست ہے اور اس حوالے سے پی ٹی آئی کے وزرا کے متنازع بیانات قومی مفاد کے خلاف ہیں۔
خیال رہے کہ اجلاس کے بعد پارٹی رہنما اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنااللہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر 24 گھنٹوں میں قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا جاتا تو بدھ کے روز دونوں ایوانوں کے باہرشہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف اپوزیشن احتجاج کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج صرف پارلیمنٹ تک محدود نہیں رہے گا اور اس وقت تک جاری رہے گا جب تک قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف کو نہیں لایا جاتا اور وہ وہاں اپنا کیس پیش کریں گے جسے پوری قوم سنے اور فیصلہ کرے گی کہ یہ گرفتاری انتقامی کارروائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ وزارت عظمیٰ کے دوران کاروبار نہیں کروں گا کیونکہ کاروبار اور کرپشن جہانگیر ترین اور علیم خان کریں گے جن کی اے ٹی ایم سے فائدہ انہیں ہوگا۔
سابق وزیر قانون پنجاب نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت کی عوام دشمن کارروائیوں کی وجہ سے عوام کو مہنگائی کا سامنا ہے، غلط پالیسیوں کی وجہ سے چین اور روس جیسے دوست ممالک کو دور کرکے سی پیک کے خلاف ابہام پیدا کیا جارہا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہم حکومت کے ان اقدامات کے خلاف بھی احتجاج کریں گے۔