پاکستان

اخباروں میں عدالت کو بدنام کرتے ہیں، چیف جسٹس ایف بی آر پر برہم

ٹیکسوں سے متعلق کیسز میں چارج بناتے ہیں نہ تفصیلات دیتے ہیں، چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر سمیت پوری ٹیم طلب کرلی
|

اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ ایف بی آر اخباروں میں عدالت کو بدنام کرتا ہے، ٹیکسوں سے متعلق کیسز میں چارج بنائے جاتے ہیں اور نہ ہی تفصیلات دی جاتی ہیں۔

سپریم کورٹ نے چیئرمین ایف بی آر اور ممبر لیگل ٹیم سمیت ایف بی آر کی پوری ٹیم کو عدالت میں طلب کرلیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کہتے ہیں کہ آپ کے اربوں روپے عدالتوں میں پھنسے ہوئے ہیں،اخبارات میں جھوٹی خبریں لگواتے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کو کیا معلوم کہ جو مقدمات عدالتوں میں زیر التو ا ہے ان کے فیصلے آپ کے حق میں آنے ہیں، بعد ازاں چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرلیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 15 دن پہلے آپ کو مقدمات کی فہر ست دینے کا کہا گیا تھا لیکن کوئی فہرست نہیں دی گئی۔

جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ میں ہائیکورٹ کا چیف جسٹس رہا ہوں، ایف بی آر کے کروڑوں روپے کے مقدمات میں کوئی پیش نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں : ایک کھرب روپے سے زائد کے ٹیکس ریفنڈز روک لیے گئے

بعد ازاں سماعت میں وقفے کے بعد ایف بی آر کے ممبر لیگل پوری ٹیم سمیت سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تاہم چیئرمین ایف بی آر پیش نہیں ہوئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ ہمارے اربوں کھربوں کے کیس عدالتوں میں پھنسے ہوۓ ہیں، آپ کا لیگل ڈپارٹمنٹ کیوں ٹھیک طریقے سے کام نہیں کرتا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ممبر لیگل ٹیم ایف بی آر کو ہدایات دیں کہ آپ صبح سے شام تک عدالت میں بیٹھیں اور دیکھیں جو کیس بنتا نہیں وہ بھی ہمیں بھیج دیا جاتا ہے، آپ لوگ ملے ہوۓ ہیں اور پیسے لیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ایف بی آر کے ممبر لیگل ٹیم سے استفسار کیا کہ عدالت کے خلاف کس نے اخباروں کو بیان دیے؟ آپ لوگ خود کام نہیں کرتے۔ جس پر ممبر لیگل ٹیم نے کہا کہ 10 کیسز میں 3 سو ارب روپے کے ریونیو کا معاملہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ٹیکس نادہندگان کے خلاف ایف بی آر کی بڑی کارروائی کا آغاز

چیف جسٹس نے کہا کہ ٹیکسز سے متعلق کیسز میں نہ چارج بناتے ہیں اور نہ ہی تفصیلات دیتے ہیں، بس اخباروں میں عدالت کو بدنام کرتے ہیں، بینچ بنا کر اگلے ہفتے فکس کر دیتے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ایف بی آر سے متعلق چند اخبارات میں خبر شائع ہوئی تھی جس میں ذرائع کے توسط سے کہا گیا تھا کہ ایف بی آر کے 3 سو ارب سے زائد کے ریونیو ٹیکس تنازعات کا شکار ہیں اور ایپلٹ ٹریبونلز اور دیگر فورمز کی وجہ سے ٹیکس تنازعات میں کئی ماہ تک حکم امتناع جاری ہونے کی وجہ سے ٹیکس ریکوری نہیں ہوپارہی۔