پاکستان

ایم کیو ایم کی سی این جی قیمتوں پر تنقید، حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی

اگر شہری سندھ اور کراچی کو نظر انداز کیا گیا تو ہم حکومت کا حصہ رہنے پر دوبارہ سوچیں گے، عامر خان
|

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کوسنگین قرار دیتے ہوئے حکومت سے عوام مخالف اقدامات واپس لینے کا مطالبہ کیا اور شدید تنقید کرکے اتحادی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی اتحادی اور دو وزارتیں رکھنے والی جماعت ایم کیو ایم کے ایک سینئر رہنما نے کراچی کے حلقے این اے-143 کے ضمنی انتخاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت اگر کراچی اور شہری سندھ کو مسلسل نظر انداز کرتی رہی تو ان کی جماعت حکومت کا حصہ رہنے یا نہ رہنے کے بارے میں سوچے گی۔

ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کراچی سمیت سندھ میں سی این جی کی قیمت میں 22 روپے کے اضافے کے بعد فی کلو قیمت 103 یا 104 تک جا پہنچی ہے اور اب سی این جی پیٹرول سے مہنگی ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس طرح کا حیرت انگیز اضافہ گزشتہ حکومتوں کی جانب سے کبھی نہیں کیا گیا، یہ قدم لوگوں کی امیدوں کے خلاف ہے جو تبدیلی چاہتے تھے’۔

مزید پڑھیں:پہلی مرتبہ سی این جی کی قیمت 100 روپے فی کلو سے تجاوز کرگئی

اراکین اسمبلی نے کہا کہ ایک پالیسی کے تحت سی این جی کی قیمت پیٹرول کی فی لیٹر قیمت سے 30 فیصد کم ہونی چاہیے لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے اس پالیسی کی بھی نفی کردی ہے۔

حکومت سے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘حکومت صرف آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لیے عوام کو متاثر کرنے والے اقدامات سے گریز کرے’۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کو مرکز میں حکومت بنانے کے لیے شدید مشکلات کا سامنا تھا لیکن ایم کیو ایم نے ان کا ساتھ دیتے ہوئے قومی اسمبلی میں حکومتی بنچوں میں بیٹھنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ان کی جماعت کو دو وزارتیں بھی دی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی، ایم کیو ایم کا حکومت سازی کیلئے تحریری معاہدے کا اعلان

سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر ایم کیو ایم نے ماضی کی طرح حکومت کو کوئی ڈیڈ لائن نہیں دی جب الطاف حسین ایم کیو ایم کو لندن سے کنٹرول کرتے تھے تاہم سینئر رہنما عامر خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ گاڑیاں اور بھینسیں بیچنے سے عوام کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم تبدیلی کا انتظار کررہے ہیں جس کا وعدہ حکومت نے ابتدائی 100 روز میں کرنے کا کہا ہے اور ہمیں وزیراعظم کے ساتھ کیے گئے ایک معاہدے پر عمل درآمد کا بھی انتظار ہے’۔

عامر خان نے کہا کہ ‘اگر شہری سندھ اور کراچی کو نظر انداز کیا گیا تو ہم حکومت کا حصہ رہنے پر دوبارہ سوچیں گے’۔