پاکستان

پاکستان کو بھارتی نظریے سے دیکھنا مناسب نہیں، شاہ محمود قریشی

پاک امریکا تعلقات 7 دہائیوں پر مشتمل ہیں، دورہ امریکا مالی امداد کے حوالے سے بالکل نہیں تھا، وزیر خارجہ

وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کو افغانستان کے تناظر یا بھارتی نظریے سے دیکھنا مناسب نہیں۔

شاہ محمود قریشی نے امریکا کے دورے کے حوالے سے ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم آسمان سے تارے توڑ کر نہیں لا سکتے تاہم ہماری کوشش تھی کہ قومی نظریے کی حمایت کریں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں تقریرکسی جماعت یاحکومت کی نہیں بلکہ پاکستانیوں کی جانب سے کی تھی، اپنی تقریر میں واضح کیا کہ پاکستان کو افغانستان کے تناظر اور بھارتی نظریے سے دیکھنا مناسب نہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت کے ساتھ جنگ کی کوئی گنجائش نہیں، شاہ محمود قریشی

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف ہونا چاہیے، ہماری قربانیوں کا اعتراف ہوگا تو ہمارے حوصلوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت کو تسلسل کے ساتھ نئے مواقع کی تلاش میں رہنا چاہیے اور ہماری کوشش ہے کہ نئے مواقع کا ملکی مفاد میں استعمال ہو.

انہوں نے بتایا کہ ’ہم اپنی خارجہ پالیسی میں ہمیشہ ملکی مفاد کو مقدم رکھیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: قریشی-پومپیو ملاقات: امریکا کی پھر پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مسلم امہ میں اتفاق نہیں ہے، ان کی وجوہات کی تفصیل میں جانا نامناسب ہے، وقت اب پہلے جیسا نہیں ہے، مسلم اُمہ کو اس وقت یکسوئی اور یکجہتی کی ضرورت ہے، ہم متحد ہوں گے تو ہماری آواز سنی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات 7 دہائیوں پر مشتمل ہیں، دورہ امریکا مالی امداد کے حوالے سے بالکل نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان 'صفحہ بدل کر آگے بڑھے'، امریکی مشیر قومی سلامتی

ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے امداد نہیں دی تھی بلکہ ان کے دیے ہوئے پیسے ہماری بقا کی جنگ میں ہونے والے نقصان کی ادائیگی تھی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی گرفتاری کے حوالے سے سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا اس کیس میں کوئی عمل دخل نہیں ہے، پاکستان کی عدلیہ خودمختار ہے اور ہمیں اس کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے۔