پاکستان

العزیزیہ ریفرنس: خواجہ حارث کا ڈی جی نیب،احتساب عدالت کے جج کی ملاقات پر اعتراض

ملاقات کے بارے میں جج کا موقف عرفان منگی کے دیئے گئے بیان اور نیب کے ترجمان کی وضاحت سے یکسر مختلف تھا۔

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ڈائریکٹر جنرل کی احتساب عدالت کے ججز سے ملاقات پر اعتراض کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وکیل دفاع نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دوران ججز محمد بشیر، ارشد ملک اور ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی ملاقات کی میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں اس قسم کی ملاقاتوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔

اس بارے میں جج ارشد ملک کا کہنا تھا کہ انہوں نے عرفان منگی کو بدھ کے روز بلایا تھا لیکن وہ اپنی مصروفیات کے سبب ملاقات نہیں کر سکے تھے، چنانچہ انہیں اگلے روز یعنی جمعرات کو پھر آنے کا کہا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کا مقدمہ سننے والے ججوں سے ڈی جی نیب کی ملاقات

ان کا کہنا تھا کہ میں نے انہیں کچھ اہم معاملات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا تھا، جس میں کسی ملزم کے ریمانڈ کے بارے میں گفتگو کرنی تھی۔

خیال رہے کہ احتساب عدالت کے جج کا موقف عرفان منگی کی ملاقات کے حوالے سے دیئے گئے بیان اور نیب کے ترجمان کی وضاحت سے یکسر مختلف تھا۔

نیب کی جانب سے دیئے گئے باضابطہ بیان میں کہا گیا تھا کہ نیب اپنے دفاتر منتقل کر رہا ہے اور فرنیچر، اسٹور کی سہولیات اور ایئر کنڈیشنڈ کی سہولیات کے سلسلے میں ان کے عہدیدار نے احتساب عدالت کا دورہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: احتساب عدالت: العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنس ایک ساتھ آگے بڑھانے کا فیصلہ

اس موقع پر خواجہ حارث نے سینئر نیب پراسیکیوٹر محمد اکرم قریشی کی خاتون وکیل کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کی بھی شکایت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر نے خاتون پر نازیبا جملے کسے، انہیں صرف قانونی نقطہ نظر تک محدود رہنا چاہیے تھا، سیاسی جملہ بازی انہیں زیب نہی دیتی۔

دوران سماعت وکیل دفاع نے نیب کے تفتیشی افسر پر جرح جاری رکھی جس میں انہوں نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی حکومتوں کے ساتھ باہمی قانونی تعاون (ایم ایل اے) کے بارے میں بتایا۔

یہ بھی پڑھیں: 'نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت کا فیصلہ ہوسکتا ہے برقرار نہ رہے'

جرح کے دوران تفتیشی افسر نے اعتراف کیا کہ انہوں نے طارق شفیع کے علاوہ 14 اپریل 1980 کو اہلی اسٹیل ملز (اے ایس ایم) کے 25 فیصد حصص کی فروخت کے معاہدے میں شریک کسی فریق کا بیان ریکارڈ نہیں کیا تھا۔

خیال رہے کہ شریف خاندان کا موقف یہ ہے کہ انہوں نے قطری شہزادے کو اے ایس ایم کے 25 فیصد حصص فرخت کر کے حاصل ہونے والی رقم سے لندن میں جائیداد خریدی اور برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں کاروبار کا آغاز کیا۔