شہباز شریف 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو نیب کی درخواست پر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس کی تفتیش کے سلسلے میں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا گیا۔
لاہور کی احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے نیب کی درخواست پر سماعت کی اور دونوں جانب کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد شہباز شریف کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی۔
احتساب عدالت میں جب سماعت کا آغاز ہوا تو نیب کی جانب سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں مبینہ کرپشن کی مزید تفتیش کی ضرورت ہے، اس اسکیم میں قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا گیا۔
شہباز شریف کے وکیل نے نیب کی استدعا کی مخالفت کی گئی، امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ کو شہباز شریف کا وکیل مقرر کیا گیا تھا جبکہ نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے نیب کا موقف پیش کیا۔
احتساب عدالت کے جج نے کمرہ عدالت میں رش کے باعث سماعت چیمبر میں شروع کی تو شہباز شریف اور ان کے وکلا نے احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ سماعت اوپن کورٹ میں کی جائے جس کے بعد اوپن کورٹ سماعت شروع ہوئی۔
شہباز شریف نے احتساب عدالت کے جج کے سامنے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا بلکہ مجھے سیاسی طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے اور تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ ملک وقوم کی ترقی کے لیے کام کیا اور لوٹنے والوں سے کروڑوں روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔
احتساب عدالت نے نیب پراسیکیوٹر اور شہباز شریف کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جس کے بعد شہباز شریف عدالت سے واپس روانہ ہوگئے۔
شہباز شریف کو عدالت سے منتقل کیے جانے کے بعد ان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کا محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا۔
خیال رہے کہ نیب کی جانب سے شہباز شریف کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی تھی۔
قبل ازیں شہبازشریف کو طبی معائنے کے بعد بکتربند گاڑی اور سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت روانہ کیا گیا اور جب وہ عدالت میں پہنچے تو وہاں پر موجود کارکنوں نے بکتر بند گاڑی کو گھیرے میں لیا، گاڑی پر چڑھے اور شدید نعرے بازی کی جس کے باعث انہیں باآسانی عدالت میں داخلے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔
اس دوران مسلم لیگ (ن) کا ایک کارکن بکتر بند گاڑی سے گر زخمی بھی ہوا۔
پولیس نے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو بکتربند گاڑی سے اتار کر شہباز شریف کو عدالت کے اندر لے جانے کی کوشش کی اور انہیں احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کے روبرو پیش کیا گیا۔
احتساب عدالت میں کسی کارکن یا غیرمتعلقہ افراد کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم کارکنوں کی جانب سے آگے بڑھنے کی کوشش کی گئی جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ عدالت کے اندر نعرے بازی نہ کریں اور کارکن عدالت کا احترام کریں۔
نیب عدالت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز، سلیمان شہباز، خواجہ حسان، پرویز ملک، چوہدری شہباز، عظمیٰ بخاری اور مریم اورنگ زیب سمیت دیگر رہنما پہنچے۔
لاہور کی احتساب عدالت کے باہر رینجرز کے دستے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی اور عدالت کے باہر رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں۔
مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی بڑی تعداد بھی احتساب عدالت کے باہر پہنچی۔
یہ کارروائی سیاسی انتقام ہے، مریم اورنگ زیب
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے کینسر کے مرض کے باوجود دن رات ایک کرکے پنجاب کو خوش حالی دی لیکن انہیں صاف پانی کیس میں بلایا اور تحقیقات کے دوران آشیانہ ہاوسنگ کیس میں گرفتار کیا جس پر نیب کو جواب دینا ہوگا۔