پاکستان

الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس اسلام آباد منتقل کرنے کا فیصلہ

اب ہمارے پاس کافی شواہد جمع ہوگئے ہیں جس کے ذریعے ہم ملزمان پر منی لانڈرنگ کا الزام ثابت کریں گے، ایف آئی اے
|

وفاقی حکومت نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کو اسلام آباد منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ایم کیو ایم کے بانی سمیت دیگر کے خلاف کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے منی لانڈرنگ کیس کو اسلام آباد کی عدالت میں منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

مزید پڑھیں: الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ

انہوں نے عدالت میں اس حوالے سے وزیر داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والا نوٹیفکیشن بھی پیش کیا۔

احتساب عدالت کے جج نے نوٹیفکیشن کی کاپی جمع کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ معاملے پر اس نوٹیفیکشن کی قانونی حیثیت جانچنے کے بعد کیس منتقلی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ایف آئی اے حکام نے عدالت میں منی لانڈرنگ کیس میں ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف ٹھوس شواہد ملنے کا دعویٰ بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں قائم ایک ادارے کی جانب سے تعاون حاصل نہ ہونے کی وجہ سے منی لانڈرنگ میں ملوث ملزمان کے خلاف شواہد جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اب ہمارے پاس کافی شواہد جمع ہوگئے ہیں جس کے ذریعے ہم ملزمان پر منی لانڈرنگ ثابت کریں گے‘۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ایف آئی اے نے کہا تھا کہ الطاف حسین و دیگر کے خلاف کیس میں برطانیہ کے قانونی ادارے کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جو ملزمان کے خلاف شواہد اکھٹا کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الطاف حسین منی لانڈرنگ کیس: تفتیش کیلئے فاروق ستار سمیت دیگر ایم کیو ایم رہنما طلب

ایف آئی نے کیس کی تحقیقات سے متعلق تقریباً 69 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی پیش کی تھیں۔

پاکستانی وزارت خارجہ نے برطانوی حکومت سے ان اکاؤنٹس میں ٹرانزیکشن کی تفصیلات بھی طلب کی تھیں۔

تحقیقاتی ادارے کی جانب سے ایم کیو ایم کے بانی پر دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کا عبوری چالان بھی جمع کرایا جاچکا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال برطانیہ میں مقیم تاجر سرفراز مرچنٹ کی جانب سے درخواست پر ایم کیو ایم بانی رہنماؤں پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے ایم کیو ایم کے سینیٹر بابر غور، ڈپٹی میئر کراچی ارشد ووہرہ، خواجہ سہیل، خواجہ ریحان اور سینیٹر احمد علی کو کیس میں شریک ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔