پاکستان

پولیس اہلکاروں کا اغوا، محمودالرشید کے بیٹے کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے تھانہ غالب مارکیٹ سے ملزم کاریکارڈ بھی طلب کرلیا۔
|

لاہور کی سیشن عدالت نے پولیس اہلکاروں کے اغوا کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے صوبائی وزیر کے بیٹے کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔

ایڈیشنل سیشن جج تنویر اعوان نے پی ٹی آئی رہنما میاں محمود الرشید کے بیٹے میاں حسن کی درخواست پر سماعت کی۔

اس دوران عدالت نے ملزم کا ریکارڈ تھانہ غالب مارکیٹ سے طلب کر لیا اور ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: صوبائی وزیر محمود الرشید کے بیٹے پر پولیس اہلکاروں پر تشدد اور اغوا کا الزام

ادھر میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے این ایف سی سوسائٹی میں ڈاکٹر احسن کے قریبی دوست شان مسعود کے گھر چھاپہ مارا, چھاپے میں شان مسعود کی گرفتاری سے ناکامی پر پولیس نے ان کے گھر سے سفید رنگ کی کرولا گاڑی قبضے میں لے لی۔

واضح رہے کہ صوبائی وزیر برائے ہاؤسنگ محمودالرشید کے بیٹے پر الزام ہے کہ انہوں نے دوستوں کے ساتھ مل کر 3 پولیس اہلکاروں کو اغوا کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

پولیس نے بتایا تھا کہ یکم اکتوبر کی رات کو لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) پارک کے نزدیک پولیس اہلکار مبینہ طور پر ایک کار میں موجود نوجوان اور لڑکی کو پکڑ کر تھانے لے کر آئے تھے جس پر لڑکے نے صوبائی وزیر برائے ہاؤسنگ محمود الرشید کے بیٹے میاں حسن کو کال کر کے بلایا جو فوری طور پر2 گاڑیوں میں اپنے 3 دیگر دوستوں کے ہمراہ تھانےپہنچ گئے تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ مشتبہ افراد نے اہلکاروں سے اسلحہ چھینا اور انہیں اپنی گاڑیں میں بٹھا کر فرار ہوگئے، بعدازاں پولیس اہلکاروں کو مختلف مقامات پر چھوڑ دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پولیس اہلکاروں پر تشدد کا الزام، پی ٹی آئی کے ندیم عباس نے گرفتاری دے دی

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے کارسواروں کا پیچھا کیا اور کلوزسرکٹ کیمرہ(سی سی ٹی وی) کی مدد سے ایک کار کا پتا لگانے میں کامیاب ہوئے تھے جو پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اور صوبائی وزیر میاں محمودالرشید کے نام پر رجسٹر تھی۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے لاہور آپریشنز ڈی آئی جی نے بھی اس بات کی تصدیق تھی کی کہ مذکورہ معاملے میں صوبائی وزیر کا بیٹا شامل تھا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ملزمان شہر کی مختلف سڑکوں پر 2 گھنٹے تک گاڑی دوڑاتے رہے اور پولیس اہلکاروں کو نہ صرف تھپڑ مارے بلکہ اس تشدد کی موبائل کیمرے سے ویڈیو بھی بنائی۔

دوسری جانب میاں محمود الشید نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ان کا بیٹا اپنے دوست کی مدد کرنے گیا تھا لیکن انہوں نے پولیس اہلکاروں کے اٖغوا اور تشدد کے الزامات سے انکار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس اہلکاروں پر تشدد: پی ٹی آئی رہنما ندیم عباس 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے جس جوڑے کو پکڑا تھا وہ کافی پینے کی غرض سے جارہے تھے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس اہکاروں بغیر نمبر پلیٹ کی موٹر سائیکلوں پر سوار تھے جنہوں نے مذکورہ جوڑے کو بلیک میل کرتے ہوئے 50 ہزار روپے رشوت طلب کی۔

انہوں نے بتایا کہ نوجوان ان کے بیٹے کا دوست تھا جس پر انہوں نے اپنے بیٹے کو تھانے جا کر تحقیقات میں تعاون کرنے اور قانون کا احترام کرنے کی ہدایت کی۔