’کوشش ہے دوہری شہریت والے بھی پاکستان میں کردار ادا کریں‘
سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہماری کوشش ہے کہ غیر ملکی شہریت حاصل کرنے والے بھی پاکستان میں کردار ادا کریں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ نے اراکین پارلیمنٹ کی دوہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا تمام فریقین کے وکلاء موجود ہیں، جس پرعدالت کو بتایا گیا کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی اہلیہ سعدیہ عباسی کے وکیل ابھی تک نہیں آئے۔
مزید پڑھیں: پاک فوج میں غیر ملکی کی ملازمت پر پابندی ہونی چاہیے، چیف جسٹس
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمے کو آگے بھی چلانا ہے، جو فیصلہ ہو گا وہ سب تمام اراکین اسمبلی کے کام آئے گا، 7 رکنی لارجر بینچ روز بنانا آسان نہیں ہوتا۔
دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے دوہری شہریت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا رکن پارلیمنٹ بنتے وقت دوہری شہریت رکھی جا سکتی ہے؟ جن اراکین اسمبلی کے معاملے پر نوٹس لیا وہ شہریت چھوڑنے کی دستاویزات دکھا دیں، اس پر وکیل حامد خان نے چوہدری سرور کی دوہری شہریت چھوڑنے کی دستاویزات عدالت میں پیش کیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چوہدری سرور کی دستاویزات نامکمل ہیں۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ نامکمل دستاویزات جمع کرانے کا فائدہ نہیں نقصان ہوگا۔
سماعت کے دوران جسٹس گلزار نے کہا کہ ایک مرتبہ دوہری شہریت حاصل کر لی تو ترک کرنے پر الیکشن لڑنے کی اہلیت کیسے ہو سکتی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ دوہری شہریت پر نااہل شخص شہریت چھوڑنے پر اہل نہیں ہو جاتا، اس پر عدالتی معاون بلال منٹو نے کہا کہ غیرملکی شہریت حاصل کرنا بندوق کے ٹریگر کی طرح ہے، عدالت جسے نااہل قرار دے وہ نااہلی تاحیات ہو گی، عدالتی فیصلے کی موجودگی تک نااہلی برقراررہتی ہے، نااہل شخص شہریت چھوڑ بھی دے تو فیصلہ برقرار رہے گا۔
اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ قانون کی تشریح لبرل ہونی چاہیے ہمیں اس معاملے میں اتنا سخت موقف نہیں لینا چاہیے، اس قسم کے فیصلے سے ہم غیر ملکی شہریت حاصل کرنے والوں کو پاکستانیت سے دور کر رہے ہیں، ہماری تو کوشش ہے کہ غیر ملکی شہریت حاصل کرنے والے بھی پاکستان میں کردار ادا کریں۔
بعد ازاں عدالت نے عدالت نے چودہری سرور، سعدیہ عباسی، نزہت صادق اور ہارون اختر کو نوٹس دے کر تفصیلی دستاویزات اور جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی جبکہ سابق وزیر اعظم کی بہن سعدیہ عباسی کو وکیل کرنے کے لیے نوٹس بھی جاری کردیا گیا اور کیس کی سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: دوہری شہریت کیس:نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کا حکم
خیال رہے کہ اس سے قبل دوہری شہریت سے متعلق کیس میں سینیٹ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے 4 سینیٹرز کی کامیابی نوٹیفکیشن روکنے کا حکم بھی دیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ یہ ہیں پاکستان کے نمائندے وہاں فائدہ ہوا تو وہاں کی شہریت لے لی، یہاں کی موجیں دیکھیں تو واپس آگئے اور انتخاب سے دو دن پہلے وطن کی محبت یاد آگئی۔