پاکستان

سعودی عرب میں ملازمتوں سے نکالے گئے پاکستانی بقایاجات کے منتظر

سعودی عرب چھوڑنے سے قبل یہ 650 افراد اپنی بقیہ تنخواہوں کے لیے عدالتوں میں کیس لڑ رہے ہیں، سینیٹ کمیٹی

اسلام آباد: سعودی عرب میں کمپنیوں کے بند ہونے کے بعد 10 ہزار سے زائد نکالے جانے والے پاکستانیوں میں سے تقریباً 650 افراد اپنے بقایاجات کے لیے عدالتوں میں لڑنے پر مجبور ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیرون ملک پاکستانیوں اور انسانی وسائل کی ترقی پر قائم سینیٹ کمیٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ سعودی عرب چھوڑنے سے قبل یہ افراد اپنی بقیہ تنخواہوں کے لیے مزدور عدالتوں میں کیس لڑ رہے ہیں۔

کمیٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ تقریباً 10 ہزار 3سو56 پاکستانی ورکرز اس وقت بے روزگار ہوگئے تھے جب سعودی عرب میں مختلف کمپنیاں مختلف وجوہات کی وجہ سے بند ہوگئی تھیں۔

مزید پڑھیں: 87 ممالک میں 11 ہزار 803 پاکستانی جیلوں میں قید ہیں، وزارت داخلہ

ان افراد میں سے 6 ہزار ایک سو تو واپس پاکستان آگئے تھے جبکہ 3 ہزار 5 سو20 نے سعودی عرب میں ہی دیگر ملازمت اختیار کرلی تھی، تاہم 650 پاکستانی ایسے بھی ہیں جو اب بھی سعودی عرب میں پھنسے ہوئے ہیں۔

اس حوالے سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی وزارت کے سیکریٹری محمد آصف نے بتایا کہ ان کمپنیوں میں سے ایک کمپنی سعودی اوگر کو پاکستانی ملازمین کے 12 کروڑ 70 لاکھ سعودی ریال سے زائد ادا کرنے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سول عدالتوں کی کارروائی میں وقت لگتا ہے لیکن پاکستانی مشن اس معاملے کو دیکھ رہا ہے جبکہ پاکستانی مشن نے انتظامیہ سے درخواست بھی کہ ہے کہ وہ زیر التوا مقدمات کا جلد فیصلہ کریں اور ورکرز کو بقایہ جات ادا کروائیں۔

اس حوالے سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ ’ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والی اعلیٰ سطح ملاقات میں یہ معاملہ ایجنڈے کا حصہ تھا‘۔

دوسری جانب وزارت کے حکام کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں مزدور انتظامیہ نے بھی سعودی اوگر اور سعد کنسٹرکشن کے کیسز کی طرح دیگر دیفالٹنگ کمپنیوں کے ملازمین کے ساتھ بھی یہی رویہ رکھنے کا مطالبہ کیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ 8 ماہ کے دوران تقریباً 50 ہزار پاکستانی وطن واپس آئے ہیں، اس بارے میں حکام کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں پاکستانی مشن ان پاکستانیوں کے بارے میں معلومات حاصل کر رہا ہے لیکن سعودی وزارت خارجہ جیسے متعلقہ حکام کے جواب کا انتظار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مشرق وسطیٰ کی جیلوں میں ہزاروں پاکستانیوں کی موجودگی کا انکشاف

سینیٹ کمیٹی کے اجلاس کے دوران بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

کمیٹی کے چیئرمین ہلال الرحمٰن نے اس پر تشویش کا اظہار کیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اپنے ملک میں جائیدادیں محفوظ نہیں اور یہ لینڈ مافیا کے ہاتھوں میں ہے۔

اس موقع پر محمد آصف نے بتایا کہ غیر قانونی قبضے سے متعلق انہیں 5 ہزار 4سو37 شکایتیں موصول ہوئی، جن میں سے 3 ہزار 9سو سے زائد کا معاملہ نمٹا دیا گیا جبکہ باقی 1409 کیسز متعلقہ محکموں میں زیر التوا ہیں۔