پاکستان

پی آئی اے کا خسارہ 10 برس میں 360 ارب روپے تک پہنچ گیا، آڈٹ رپورٹ

سپریم کورٹ نے پی آئی اے سے متعلقہ رپورٹ پر ایک ماہ میں جواب طلب کرلیا، 2018 میں خسارہ 72.353 ارب روپے تھا، رپورٹ

سپریم کورٹ میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) میں خسارے سے متعلق 10 سالہ آڈٹ رپورٹ جمع کرادی گئی جس کے مطابق قومی ایئر لائن کو دسمبر 2017 میں 360 ارب روپے سے زائد کے خسارے کا سامنا تھا۔

جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے قومی ایئرلائن کی نجکاری کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی جہاں پی آئی اے کی 10 سالہ خصوصی آڈٹ رپورٹ جمع کرا دی گئی۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی پی آئی اے کی گزشتہ 10 سالہ آڈٹ رپورٹ 500 صفحات پر مشتمل ہے جس میں شدید مالی نقصان اور بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایوی ایشن کے معاملات سے نابلد افراد کی تعیناتی کی نشاند ہی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں گذشتہ 10 سال میں ہونے والے نقصانات اور ان کی وجوہات کا بھی تعین کر دیا گیا ہے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کو 2008 میں 72.353 ارب روپے کا خسارہ تھا جو بڑھ کر 31 دسمبر 2017 کو 360.117 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: پی آئی اے کے 10 سال کے خصوصی آڈٹ کا حکم

آڈٹ رپورٹ میں مالی بحران کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پی آئی اے میں خسارے کی وجہ ناتجربہ کار اور پروفیشنلزم سے عاری قیادت ہے اور تقریباً تمام روٹس اور اسٹیشنز پر نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

رپورٹ میں پی آئی اے کے انجینئرنگ کے شعبے کی نااہلی کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس کے باعث قومی ادارے کو 31 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

آڈٹ رپورٹ میں 7 نکاتی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ قومی ہوا بازی پالیسی مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ گلف اور ترکش ائرلائن سے باہمی تجارتی معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے۔

مزید پڑھیں:پی آئی اے کا خسارہ 406 ارب تک پہنچ گیا

پی آئی اے کے مالی بحران سے نمٹنے کے لیے مؤثر اور کارآمد بورڈ آف ڈائریکٹرز تشکیل دینے، ایم ڈیز، سی ای اوز اور دیگر تقرریاں، تعیناتیاں اور تبادلے بھی میرٹ پر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

سفارشات کے آخری نکتے میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے میں حکومت کی غیر ضروری مداخلت بھی روک دی جائے۔

سپریم کورٹ نے اس موقع پر پی آئی اے سے اس آڈٹ رپورٹ پر ایک ماہ میں جواب طلب کر لیا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے جون 2018 میں پی آئی اے کے 10 سالہ آڈٹ کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: ’پی آئی اے کے 10 سال کے اکاؤنٹ کی تفصیلات طلب‘

جسٹس عظمت سیعد شیخ نے کہا تھا کہ پسند ناپسند کے باعث ادارے کو نقصان پہنچا، جو لوگ اس کے ذمہ دار ہیں انہوں نے ہاؤسنگ سوسائٹیاں اور فارم ہاؤس بنا رکھے ہیں۔

دوران سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے تھے کہ اس کیس میں مداخلت کا مقصد پی آئی اے کے خسارے کی وجوہات جاننا ہیں کیونکہ پی آئی اے انتظامیہ مضبوط ہاتھوں میں ہونی چاہیے۔

بعد ازاں عدالت نے فیصلہ آنے تک کنٹریکٹ پائلٹس کے علاوہ پی آئی اے میں بھرتیوں اور معطلی پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔

سماعت کے بعد 3 رکنی بینچ کے جسٹس یحییٰ آفریدی نے کیس مزید سننے سے انکار کرتے ہوئے خود کو کیس سے علیحدہ کرلیا۔

جسٹس یحیٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ اس کیس میں نیا بینچ تشکیل دیا جائے، وہ اس کیس کی مزید سماعت نہیں کر سکتے۔