پاکستان عالمی معاشی جنگ کا اکھاڑہ بن گیا، جیت کس کی ہوگی؟
پاکستان عالمی معاشی جنگ کا اکھاڑہ بن گیا، جیت کس کی ہوگی؟
پاکستان میں نئی حکومت بننے کے بعد سے سب سے زیادہ زیرِ بحث سی پیک کا منصوبہ ہے۔ سعودی عرب سی پیک میں تیسرے فریق کی حیثیت سے شامل ہو رہا ہے اور سی پیک منصوبوں میں سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال کے لیے سعودی وفد اسلام آباد میں موجود ہے جو سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لے کر واپس ریاض جائے گا اور آئندہ چند ہفتوں میں ولی عہد محمد بن سلمان دورہ اسلام آباد کے دوران سرمایہ کاری منصوبوں کا اعلان کریں گے۔
سی پیک چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا حصہ ہے جس میں سی پیک کے علاوہ مزید 5 اقتصادی راہداریاں بھی شامل ہیں، لیکن اگر اہمیت صرف سی پیک کو مل رہی ہے تو اس کی ایک وجہ 6 راہداریوں میں سے صرف سی پیک کو ہی کامیاب اور قابلِ عمل منصوبہ گردانا جانا ہے۔ چین بھی بیلٹ اینڈ روڈ پالیسی کو اجاگر کرتے ہوئے سی پیک کا حوالہ دینا نہیں بھولتا۔
نیند سے بیدار ہوتے ڈریگن کو دنیا پہلے ہی شک کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو کوئی چین کے مارشل پلان کا نام دے رہا ہے تو کوئی اسے چین کے نئے ورلڈ آرڈر سے تعبیر کررہا ہے۔ چین اور پاکستان نے سی پیک کو اس قدر نمایاں کیا کہ دنیا کی تشکیک اب تشویش میں بدل چکی ہے۔ اس تشویش کے نتیجے میں سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ کے مقابلے میں 2 نئے منصوبے سامنے آچکے ہیں۔
پڑھیے: وزیراعظم عمران خان اچانک سعودی عرب کیوں گئے؟
قابلِ ذکر اور بڑا منصوبہ یورپی یونین کا ہے جس کا 19 ستمبر کو باقاعدہ اعلان کردیا گیا۔ اس منصوبے پر پہلا پیپر رواں سال فروری میں پیش کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے تخمینے کے مطابق 2030ء تک ایشیا کو انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے 26 ٹریلین ڈالر درکار ہیں۔ اس دستاویز میں چین کا نام لیے بغیر کہا گیا کہ کچھ دو طرفہ معاہدے ماحولیات، سماجی اور مالیاتی استحکام کو مدِنظر رکھے بغیر شروع کیے گئے ہیں اور ان معاہدوں نے یوریشین ریجن میں کئی ریاستوں کو عدم استحکام سے دوچار کردیا ہے۔
اس سے پہلے آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹائن لاگارڈ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنا چکی تھیں اور ان کا کہنا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی وجہ سے کئی ملک قرضوں کے غیر ضروری بوجھ تلے دب گئے ہیں۔ یورپی یونین کے رکن ممالک نئی ایشین کنیکٹیوٹی اسٹریٹجی (اے سی ایس) پر اگلے ماہ یورپی اور ایشیائی ملکوں کی سربراہ کانفرنس کے دوران دستخط کریں گے۔