دنیا

شمالی و جنوبی کوریا کی سرحد پر بارودی سرنگیں ہٹانے کا عمل شروع

جنوبی کورین افواج نے سیکیورٹی کے مشترکہ علاقے میں بارودی سرنگیں ہٹانے کا عمل شروع کردیا، شمالی کوریا نے تصدیق نہیں کی۔

شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان تناؤ کو کم کرنے کا معاہدہ طے پانے کے بعد دونوں ممالک کی افواج نے اپنی قلعہ نما سرحدوں سے باردوی سرنگیں ہٹانے کا کام شروع کردیا۔

جنوبی کوریا کی افواج نے سیکیورٹی کے مشترکہ علاقے میں پیر سے شروع ہونے والی مشقوں میں بارودی سرنگیں ہٹانے کے عمل کو شروع کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: جوہری تنازع ختم کرنے کیلئے کورین سربراہان کی تاریخی ملاقات

جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے ترجمان نے بتایا کہ یہ آپریشن دونوں جانب شروع کیا گیا ہے تاہم شمالی کوریا کی جانب سے اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔

گزشتہ ماہ جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان نے اپنے شمالی کورین ہم منصب کم جونگ ان سے پیانگ یانگ میں ملاقات کی تھی اور دونوں فریقین کے درمیان سرحدوں سے بارودی سرنگیں ہٹانے کا معاہدہ طے پایا تھا۔

مانا جاتا ہے کہ 1950 سے 1953 کے درمیان جنوبی و شمالی کوریا کے درمیان ہونے والی جنگ کے بعد کسی بھی بیرونی حملے کے دفاع کے لیے سرحد کی دونوں جانب کم و بیش 8 لاکھ بارودی سرنگیں نصب کی گئیں تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: حالتِ جنگ کے باوجود کوریائی سربراہان امن قائم کرنے پر متفق

اس علاقے میں پنمنجون میں جے ایس اے یا 'جنگ بندی کے گاؤں' کے نام سے 250 کلومیٹر کا علاقہ ہے جس میں کوئی باردوی سرنگ نصب نہیں اور اس علاقے میں دونوں فوجیں آمنے سامنے ہوتی ہیں۔

اس علاقے کو دوطرفہ معاملات کو حل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور رواں سال دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان ملاقات بھی اسی علاقے میں ہوئی تھی۔

تعلقات میں بہتری

سرحد پر واقع اس علاقے میں اکثر آپریشنز کی ذمے داری جنوبی کوریا کی افواج نے سنبھال لی ہے لیکن اب بھی اہم ذمے داریاں امریکا کی زیر سربراہی عالمی افواج کے پاس ہی ہیں جہاں سیکیورٹی بٹالین کی سربراہی ایک امریکی کمانڈر اور جنوبی کورین نائب کے پاس ہے۔

اقوام متحدہ کی افواج کے ترجمان کرنل چیڈ کیرل نے اس بات کی تصدیق سے انکار کردیا کہ آیا اس علاقے کو اسلحے سے پاک کرتے ہوئے عالمی افواج کو ہٹایا جائے گا یا نہیں، لیکن انہوں نے بتایا کہ باردوی سنگیں ہٹانے کے اس آپریشن میں امریکی فورسز بھی حصہ لیں گی۔

کورین جنگ کے دوران جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں اب تک کم از کم 9 فوجی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 1976 میں ہلاک ہونے والے 2 امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا اپنی جوہری تنصیبات تباہ کرنے کا اعلان

اپریل میں پڑوسی ممالک نے اعلان کیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کی علامت سمجھے جانے والے اس علاقے کو پرامن علاقے میں تبدیل کیا جائے گا تاکہ آگے چل کر دونوں ممالک کے تعلقات کو بہتر کیا جا سکے۔