چترال: لڑکوں کے پرائمری اسکول پر دھماکا
چترال میں لڑکوں کے ایک اسکول میں ہونے والے بم حملے میں اسکول کے 2 کمرے مکمل طور پر تباہ ہوگئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) فرقان بلال نے پاک-افغان سرحد کے قریب واقع گاؤں ارندو گول میں بوائز پرائمری اسکول میں حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بارودی مواد سے علاقے کے واحد اسکول کو اڑانے کی کوشش کی گئی۔
ڈی پی او نے کہا کہ پولیس نے واقعے کی اطلاع ملتے ہی کارروائی شروع کی جیسے جائے وقوع پر پہنچی تو ایک اور دھماکا ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ دھماکا خیز مواد اسکول کے قریب سڑک پر نصب کیا گیا تھا جو پولیس اہلکاروں کے وہاں سے گزرنے کے چند منٹ بعد ہی پھٹ گیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے واقعے کی تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گلگت بلتستان: لڑکیوں کیلئے قائم متعدد اسکول نذر آتش
حملہ آوروں کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ‘اس وقت میں اس پوزیشن پر نہیں ہوں کہ اس حوالے سے کچھ بتاسکوں’۔
ڈی پی او کا کہنا تھا کہ سرحد پار سے بھی دہشت گردوں ملوث ہو سکتے ہیں.
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا (کے پی) کے مشیر تعلیم ضیا اللہ بنگش نے واقعے کی مذمت کر دی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ گلگت بلتستان میں ضلع دیامر کے مختلف علاقوں میں لڑکیوں کے متعدد اسکولوں کو نذر آتش کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے نذرآتش اسکول کا بحالی کے بعد افتتاح کردیا
بعد ازاں 8 اگست کو وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے دیامر کا دورہ کرکے جلائے گئے اسکولوں کا جائزہ لیا اور چلاس شہر میں جلائے گئے ایک گرلز پرائمری اسکول کی عمارت کی مرمت مکمل ہونے پر اس کا افتتاح کر دیا تھا۔
حافظ حفیظ الرحمٰن نے اسکولوں کو آگ لگانے کے واقعات کو ناقابل برداشت اقدام قراردیا اور ملوث عناصر کے خلاف آپریشن مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے اس موقع پر کہا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے دہشت گردوں کو بے نقاب کیا جائے گا۔
انہوں نے دیامر کے تمام اسکولوں کو مستقل بنیادوں پر سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی اور جلائے گئے تمام اسکولوں کی مرمت فوری طور پر مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔