پاکستان

اسحٰق ڈار جائیداد نیلامی، عدالت نے نوٹس کی تعمیلی رپورٹ طلب کرلی

جائیداد کی قرقی کے 6 ماہ تک ملزم عدالت سے رجوع کرسکتاہے لیکن اسحٰق ڈار نے نہیں کیا، اسپیشل پراسکیوٹر نیب عمران شفیق

احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سابق وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کی جائیداد نیلام کرنے کے لیے دائر کی گئی درخواست پر جائیداد قرقی کے عدالتی نوٹس کی تعمیلی رپورٹ طلب کرلی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق کی طرف سے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جائیداد کی قرقی کے حوالے سے تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں۔

نیب کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ جائیداد قرق کرنے کے 6 ماہ بعد تک ملزم عدالت سے رجوع کر سکتا ہے لیکن اسحٰق ڈار نے تاحال کوئی اعتراض دائر نہیں کیا تاہم جائیداد کی فروخت کے بعد بھی اگر ملزم پیش ہو جائیں تو عدالت اس کو حقوق فراہم کر سکتی ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ جو پراپرٹی عدالتی دائرہ کار میں نہیں آتی، اس حوالے سے حکم جاری کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:اسحٰق ڈار کے ضامن کا جائیداد قرقی کا حکم ہائیکورٹ میں چیلنج

پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ ملزم کی کچھ جائیدادیں لاہور اور اسلام آباد میں بھی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کی شراکت میں ٹرسٹ کے لاہور اور اسلام آباد میں مختلف بینکوں میں اکاؤنٹس ہیں۔

جائیدادوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار کا لاہور میں گلبرگ کے علاقے میں ایک گھر اور 4 پلاٹ ہیں اور اسلام آباد میں بھی چار پلاٹ ہیں۔

پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں 3 لینڈ کروزر گاڑیاں ہیں، اسحٰق ڈار کے پاس دو مرسیڈیز اور ایک کرولا گاڑی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار کی اہلیہ کی ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں 34 لاکھ 53 ہزار روپے کی سرمایہ کاری ہے۔

مزید پڑھیں:اسحٰق ڈار اثاثہ جات کیس: شریک ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

پراسیکیوٹر عمران شفیق کے مطابق اسحٰق ڈار کے دبئی میں 3 فلیٹ اور ایک مرسیڈیز گاڑی کے علاوہ بیرون ملک 3 کمپنیوں میں شراکت بھی ہے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر جائیداد قرقی کے حوالے سے عدالتی نوٹس کی تعمیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس 28 جولائی 2017 کو پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو کو اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔