پاکستان

سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس کی سماعت 5 اکتوبر کو مقرر

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران والدین کی فریاد پر سانحہ اے پی ایس پر ازخود نوٹس لیا تھا۔
|

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 2014 میں پشاور کے سانحہ آرمی پبلک اسکول پر عدالت عظمیٰ کی جانب سے لیے گئے ازخود نوٹس کو سماعت کے لیے مقرر کردیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 5 اکتوبر کو اس کیس کی سماعت کرے گا۔

عدالت کی جانب سے اٹارنی جنرل، خیبر پختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل، سیکریٹری داخلہ اور دیگر کو نوٹس بھی جاری کیا جاچکا ہے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس نے دورہ پشاور کے دوران سانحے کے لواحقین سے ملاقات میں نوٹس لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور اسکول حملے میں 132 بچوں سمیت 141 افراد ہلاک

چیف جسٹس نے سانحہ اے پی ایس سے متعلق ازخود نوٹس اس وقت لیا تھا جب کچھ شہید بچوں کے والدین نے چیف جسٹس سے اسی حوالے سے ایک کیس کی سماعت کے دوران فریاد کی تھی۔

اس موقع پر شہید طالب علم اسفند خان کی والدہ اے پی ایس شہیدوں کے حوالے سے مسائل چیف جسٹس کو سناتے ہوئے رو پڑیں تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آج تک اپنے بیٹے کو تھپڑ نہیں مارا تھا جب کہ دہشت گردوں نے ان کے بیٹے پر 6 گولیاں چلائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ’3 سالوں سے وہ انصاف کے لیے در بدر پھر رہی ہیں لیکن انہیں انصاف نہیں مل رہا‘، ایک اور طالب علم کی ماں اپنے بیٹے کی تصویر لیے بینچ کے سامنے پیش ہوئی تھیں۔

مزید پڑھیں: آرمی پبلک اسکول حملہ: سپریم کورٹ کا وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس

تقریباً تمام ہی متاثرین نے شکایت کی کہ حملوں سے چند ہفتوں قبل قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) نے دہشتگردوں کے منصوبے کے حوالے سے اطلاع دے دی تھی تو اس کو روکنے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے۔

والدین نے مطالبہ کیا تھا کہ اس معاملے میں ایک غیر جانبدار جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے تاکہ اسے نظر انداز کرنے والے متعلقہ حکام کو سبق سکھایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ حکام اس معاملے پر انکوائری کرنے میں اتنا شرما کیوں رہے ہیں۔

ایک ماں نے چیف جسٹس سے کہا تھا کہ ’آپ کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے انصاف کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے اور اگر آپ ہمیں انصاف دینے میں ناکام ہوتے ہیں تو آپ کو روز محشر جواب دینا ہوگا، میرا ایک ہی بیٹا تھا، جسے دہشت گردوں نے قتل کردیا اور میں اب بھی نہیں جانتی کے اس کے قتل کا ذمہ دار کون ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ آرمی پبلک اسکول: ’شہید بچوں کے والدین کو ملازمین کے برابر معاوضہ ادا کیا جائے‘

اس ضمن میں چیف سیکریٹری اعظم خان نے عدالت کو بتایا تھا کہ متاثرہ والدین کا بنیادی مطالبہ اس معاملے میں جوڈیشل انکوائری کرانا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے اب تک انکوائری کا حکم کیوں نہیں جاری کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ تمام بچوں کے لیے والد کی طرح ہیں اور ان سب کو انصاف دلائیں گے۔

خیال رہے کہ 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 144 افراد شہید ہوئے تھے جس میں سے 122 اسکول میں زیر تعلیم طالب علم تھے۔