لائف اسٹائل

بھارتی یونیورسٹی میں 'مثالی بہو' کے نام سے دلچسپ کورس متعارف

ریاست مدھیاپردیش کے زیرانتظام چلائی جانے والی یونیورسٹی میں 'مثالی بہو' کے نام سے نیا مضمون متعارف کرایا گیا ہے۔

بڑھتی ہوئی جدت اور ٹیکنالوجی کے تیزی سے پروان چڑھتے ماحول میں دنیا بھر کے اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز میں نت نئے موضوعات متعارف کرائے جا رہے ہیں تاکہ طالبعلموں کو دور جدید کے رجحانات سے روشناس کرایا جا سکے لیکن بھارت کی ایک جامعہ میں حال ہی میں متعارف کرائے گئے 'مضمون' نے سب کو حیران کردیا۔

سوا ارب سے زائد آبادی کے ملک بھارت میں شادی شدہ خواتین کو تابعدار اور ایک آئیڈیل بہو بنانے کے لیے ریاست مدھیاپردیش کے زیرانتظام چلائی جانے والی یونیورسٹی میں 'مثالی بہو' کے نام سے نیا مضمون متعارف کرایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: آسمانی بجلی سے ڈرنے پر دلہن کا شادی سے انکار

بھوپال کی برکت اللہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈی سی گپتا نے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کورس متعارف کرانے کا مقصد بہوؤں کو خاندانی روایات اور اقدار کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے تاکہ شادی کے بعد انہیں خود کو ڈھالنے میں مشکلات پیش نہ آئیں۔

وائس چانسلر نے 'آدرش بہو' یا 'مثالی بہو' نامی کورس متعارف کراتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کی بھی معاشرے کی طرف کچھ ذمے داریاں ہیں لہٰذا ہم خود کو صرف کتابی حد تک کیسے محدود رکھ سکتے ہیں، شادیوں کو قائم رکھنے کے لیے قدم اٹھانا ہماری ذمے داری ہے۔

گپتا نے مزید کہا کہ شادیاں اسی وقت قائم رہ سکتی ہیں جب نئی دلہنیں اپنے شوہر کے اہلخانہ کے ساتھ ایڈجسٹ کریں، ہم مستقبل کی بہوؤں کو سکھائیں گے کہ خاندان کا احترام لازم ہے اور انہیں تنازعات اور اختلافات سے بچاؤ کے لیے مشورے دیں گے۔

یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے دعویٰ کیا کہ یہ کورس خواتین کو بااختیار بنانے میں مددگار ہو گا کیونکہ اس مضمون میں انہیں سماجیات اور نفسیات کے ذریعے اہم مشورے دیے جائیں گے جن کی بدولت وہ اپنی شادی شدہ زندگی ہنسی خوشی بسر کر سکیں گیں اور ان مسائل میں الجھنے سے گریز کریں گی جن سے نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے۔

یہ مضمون جلد یونیورسٹی میں پڑھایا جائے گا اور اس کے پہلے بیچ میں 30 طالبات ہوں گی۔

مزید پڑھیں: سحر طاری کر دینے والا سوات کا ’’ سفید محل‘‘

اس 'کورس' کو بھارتی جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے مدھیا پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے دماغ کی اختراع قرار دیا جا رہا ہے جو خود بھی برکت اللہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں۔

کانگریس کی ترجمان دیویا اسپاندن نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ ایک ایسا مضمون پڑھایا جائے جس میں دولہا کو ایک مثالی شوہر بننے کی ترغیب دی جائے اور اس عمل کا آغاز نریندر مودی سے کیا جائے؟ حکومت صرف خواتین کی تربیت ہی کیوں کرنا چاہتی ہے؟