دنیا

افغانستان میں فضائی حملوں میں 21 شہری نشانہ بنے، اقوام متحدہ

رواں سال کے ابتدائی 6 ماہ میں فضائی حملوں سے شہریوں کی ہلاکتوں میں 2017 کے مقابلے میں 52 فیصد اضافہ ہوا، اقوام متحدہ

افغانستان میں اقوام متحدہ مشن کے مطابق گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ملک میں دو مختلف فضائی حملوں میں 21 افغان شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔

خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے افغانستان کے شمال مشرقی صوبے کاپیسا میں ایک فضائی حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 9 افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل تھیں۔

خیال رہے کہ کاپیسا کے علاقے میں افغان طالبان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری دوسرے بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی تحقیق کے مطابق افغانستان کے شمالی صوبے وردک میں 23 ستمبر کو ملٹری آپریشن کے دوران فضائی حملے میں 12 خواتین اور بچے جاں بحق ہوئے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جاں بحق جاں بحق 12 افراد میں 6 سے 15 سال کے 10 بچے بھی شامل تھے جن میں 8 لڑکیاں تھیں۔

مزید پڑھیں : امریکا نے طالبان،داعش جنگجوؤں کی ہلاکتوں کی تعداد سامنے لانے سے روک دیا

اقوام متحدہ کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں کہ یہ فضائی حملے افغان فورسز کی جانب سے کیے گئے تھے یا نیٹو فورسز نے کیے۔

افغان وزارت دفاع کے ترجمان غفور احمد جاوید کا کہنا تھا کہ وردک صوبے میں آپریشن کے دوران 11 جنگجو ہلاک ہوئے جبکہ طالبان کے زیرِ حراست 8 افغان اہلکاروں کو بازیاب کر وادیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ فضائی حملے میں شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق تحقیق کی جاری ہے۔

تاہم کاپیسا کے علاقے میں فضائی حملے سے متعلق افغان حکومت کی جانب سے فوری ردعمل نہیں آیا۔

دوسری جانب افغانستان میں موجود امریکی فورسز کے ترجمان کمانڈر گرانٹ نیلے کا کہنا تھا کہ ’ہم فی الحال وردک اور کاپیسا صوبوں سے متعلق آپریشن سمیت دیگر معلومات کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘

شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق ان کا کہنا تھا ’ ہم شہری ہلاکتوں سے گریز کرنے کی بہت کوشش کرتے ہیں جو کبھی کسی نے نہیں کی۔‘

یہ بھی پڑھیں : افغانستان: بم دھماکے میں 8 بچے جاں بحق، 6 زخمی

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے ابتدائی 6 ماہ میں فضائی حملوں سے شہریوں کی ہلاکتوں میں 2017 کے مقابلے میں 52 فیصد اضافہ ہوا ہے، مذکورہ مدت میں فضائی حملوں سے ایک سو 49 افراد ہلاک جبکہ دیگر 2 سو 4 افراد زخمی ہوئے تھے۔

گزشتہ روز امریکا نے طالبان اور عسکریت پسند تنظیم داعش کے جنگجووں کی ہلاکتوں کی تعداد سامنے لانے سے مؤخر کر دیا تھا۔

امریکا کے اس اقدام کے بعد خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکا کی جانب سے پالیسی میں تبدیلی کا یہ فیصلہ طالبان کو امن عمل میں شامل ہونے پر مجبور کرنے کی نشاندہی کرتا ہے۔

اس حوالے سے واشنگٹن میں موجود سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دشمنوں کی ہلاکتوں کو سامنے نہ لانے کا فیصلہ امریکا اور طالبان حکام کے درمیان براہ راست مذاکرات کو فروغ دینے کی کوشش ہے۔

چند روز قبل افغانستان کے شمالی صوبے فریاب میں ایک بم دھماکے کی زد میں آکر تقریباً 8 بچے جاں بحق اور 6 زخمی ہو ئے تھے۔

واضح رہے کہ 11 ستمبر کو بھی ننگرہار میں مقامی پولیس کمانڈر کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہونے والے شہریوں کے ایک گروپ کے درمیان ہونے والے خود کش دھماکے سمیت دیگر حملوں میں 68 سے زائد افراد جاں بحق اور 130 زخمی ہوگئے تھے۔