صحت

اکثر افراد کو دوپہر کی نیند کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟

سائنسدانوں نے اس کی وجہ ڈھونڈ لی ہے کہ آخر کیوں کچھ افراد کی آنکھیں دوپہر میں بند ہونے لگتی ہیں۔

دوپہر کو سونا یا قیلولہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم ہے اور اس کے متعدد فوائد بھی ہیں، مگر کیا وجہ ہے کہ کچھ افراد کو ہی دوپہر میں نیند یا غنودگی کا احساس ستاتا ہے جبکہ بیشتر افراد ذہنی طور پر بہت زیادہ الرٹ ہوتے ہیں؟

تو اب سائنسدانوں نے اس کی وجہ ڈھونڈ لی ہے کہ آخر کیوں کچھ افراد کی آنکھیں دوپہر میں بند ہونے لگتی ہیں اور وہ کچھ منٹ کی نیند کا مزہ لیتے ہیں۔

یا آسان الفاظ میں آخر کچھ لوگوں کو کیوں دیگر کے مقابلے میں زیادہ نیند کی ضرورت پڑتی ہے۔

مزید پڑھیں : قیلولے کے سائنسی تصدیق شدہ 15 فوائد

اس کا جواب جاپان کی Tsukuba یونیورسٹی کی تحقیق میں دیا گیا ہے، جس کے مطابق ایک جین میں آنے والی تبدیلی ایک دن میں نیند کا دورانیہ بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران چوہوں پر تجربات کرتے ہوئے ایک جین یا پروٹین SIK3 میں تبدیلی کی گئی اور اس سے نیند کی عادات میں آنے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا۔

شٹر اسٹاک فوٹو

محققین نے دیکھا کہ یہ چوہے کتنی دیر تک سوتے ہیں اور ان کی بیداری کا دورانیہ کیا ہے جبکہ بیداری کے دوران ان کا ذہن کس حد تک چوکنا ہوتا ہے۔

انہوں نے دریافت کیا کہ SIK3 میں ایک امینو ایسڈ کو شامل کرنے سے چوہوں کو زیادہ نیند آنے لگی اور وہ زیادہ وقت تک سونے لگے، جس کی عکاسی ان کی دماغی لہروں کی سرگرمیوں سے بھی ہوئی، یعنی جب رات کو بیدار ہوتے تو ذہنی طور پر زیادہ الرٹ نہیں، حالانکہ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب یہ جانور عام طور پر زیادہ متحرک ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ جین نیند کو کنٹرول کرنے والے میکنزم پر کس حد تک اثرانداز ہوتا ہے اور اس پروٹین یا جین میں امینو ایسڈ انسانوں میں بھی ہوتا ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ انسانوں کی نیند کی عادات پر یہ اثرانداز ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : دوپہر کو بہت زیادہ سونا امراض کا خطرہ بڑھائے

ان کا کہنا تھا کہ ان نتائج سے لوگوں میں نیند کے مسائل کو سمجھنے اور ان پر قابو پانے میں مدد ملے گی، جبکہ ہم جان سکتے ہیں کہ آخر کچھ لوگ دن کے وقت غنودگی یا سستی کے شکار کیوں ہوجاتے ہیں اور انہیں نیند کی ضرورت کیوں ہوتی ہے۔

شٹر اسٹاک فوٹو

ویسے تو یہ تحقیق چوہوں پر ہوئی مگر محققین کے خیال میں اس کے نتائج کا اطلاق انسانوں پر بھی ہوتا ہے جو کہ دیگر کے مقابلے میں قیلولے کے عادی ہوتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئے۔

گزشتہ سال امریکا کی سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کی نیند یا قیلولے کا بہترین وقت دوپہر تین بجے کا ہے اور اس وقت بیس سے تیس منٹ کی نیند صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کو بیس سے تیس منٹ کی نیند ہی بہترین ہوتی ہے، اس سے زیادہ دورانیہ ذہن کو زیادہ غنودگی کا شکار کردیتا ہے، جبکہ رات کو سونا بھی مشکل ہوتا ہے۔