پاکستان

اسلام آباد: طالبات کو ہراساں کرنے کے جرم میں پروفیسر برطرف

وفاقی محتسب نے پروفیسر کے یونیورسٹی سے معاہدے کی تنسیخ اور 2 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔

وفاقی محتسب کشمالہ طارق نے اسلام آباد کے بحریہ کالج میں امتحان کے دوران طالبات کو ہراساں کرنے والے کالج پروفیسر کو نوکری سے برخاست کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

رواں سال مئی میں بحریہ کالج، اسلام آباد کی طالبات نے سوشل میڈیا پر انکشاف کیا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کی جانب سے تعینات ممتحن انٹرمیڈیٹ کے امتحان کے دوران انہیں جنسی طور پر ہراساں کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بحریہ کالج کی طالبات کو دوران امتحان ہراساں کرنے کا انکشاف

وفاقی محتسب کشمالہ طارق نے خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی تصدیق کے بعد کالج پروفیسر کی برطرفی کے احکامات جاری کیے جس کی ایک نقل ڈان کو موصول ہوئی ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پروفیسر کا یونیورسٹی کے ساتھ موجود معاہدے کو ختم کیا جاتا ہے اور ان پر 2 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ ملزم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ اس وقت زور پکڑ گیا تھا جب کالج کی ایک طالبہ نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ اسے 24 مئی کو ہونے والے امتحانات کے دوران ممتحن کی جانب سے 2 مرتبہ ہراساں کیا گیا۔

طالبہ کے مطابق یہ واقعات بحریہ کالج کے شعبہ حیاتیات یا بیالوجی کی خاتون استاد کے سامنے پیش آئے، جنہوں نے طالبات کو مشورہ دیا کہ وہ ان واقعات کا ذکر کسی سے نہ کریں کیونکہ امتحان میں ان کے نمبرز جنسی طور پر ہراساں کرنے والے فرد کے ہاتھ میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بحریہ کالج اسلام آباد میں طالبات کو ہراساں کرنے کی تحقیقات

مذکورہ طالبہ نے بتایا کہ جب وہ یہ بات اپنی ٹیچر کے علم میں لائیں تو وہ یہ سن کر دنگ رہ گئی تھیں لیکن انہوں نے فوری طور پر کارروائی کرنے کے بجائے چپ رہنے کا مشورہ دیا۔

یہ معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد ہراساں ہونے والی دیگر طالبات بھی سامنے آئیں اور انہوں نے بھی پروفیسر کے خراب رویے اور ہراساں کرنے کی شکایت کی۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ پروفیسر نے 24، 26 اور 27 مئی کو اسلام آباد کے بحریہ کالج میں بیالوجی کے عملی امتحان کے دوران مستقل طالبات کو ہراساں کیا۔

وفاقی محتسب نے اپنے احکامات میں کالج کو ہدایت کی ہے کہ جن عملی امتحانات کے دوران یہ افسوس ناک واقعہ پیش آیا ان کا دوبارہ امتحان لیا جائے جبکہ متاثرہ طالبات کو اس واقعے کے اثرات اور نفسیاتی دباؤ سے نکالنے کے لیے ایک ماہر نفسیات کا انتظام کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ کا یونیورسٹی طالبہ کو ہراساں کرنے پر نوٹس

اس کے ساتھ ساتھ واقعے کا علم ہونے کے باوجود ممتحن کے خلاف کارروائی نہ کرنے والی کالج ٹیچر کو بھی انضباطی وارننگ جاری کی گئی ہے۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ شعبہ حیاتیات کی سربراہ کو بھی ایک ڈسپلنری وارننگ جاری کی جائے گی اور اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل قانونی کارروائی کے لیے ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیں گے۔