پاکستان

جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری، فریال تالپور کی پھر عدالت میں پیشی

دونوں رہنما ضمانت پر رہائی کے آخری روز پیش ہوئے، عدالت نے 5 مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے۔
|

کراچی: جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہا سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور دیگر ملزمان بینکنگ عدالت میں پیش ہوگئے۔

کراچی کی بینکنگ عدالت میں منی لانڈرنگ کیس اور اومنی گروپ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

اس دوران سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور، اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کے تینوں بیٹے نمر مجید، ذوالقرنین، علی مجید و دیگر ملزمان اپنی ضمانت پر رہائی کے آخری روز عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: ’334 افراد، 210 کمپنیاں مشکوک ٹرانزیکشنز میں ملوث‘

خیال رہے کہ کیس میں آصف زرداری، فریال تالپور، انور مجید، حسین لوائی، عبدالغنی مجید، حسین لوتھا، انور مجید کے صاحبزادے، ملک ریاض کے داماد زین ملک سمیت دیگر نامزد ملزمان کو آج (25 ستمبر کو) عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔

اس کیس میں سابق صدر،ان کی بہن اور انور مجید کے صاحبزادوں نے عبوری ضمانت لے رکھی تھی جبکہ انور مجید، عبدالغنی مجید، حسین لوائی طحہٰ رضا گرفتار ہیں۔

سماعت کے آغاز پر تفتیشی افسر کی جانب سے مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے مہلت طلب کی گئی، جس پر عدالت نے 5 مفرور ملزمان حسین لوتھا، عارف خان، اعظم وزیر اور دیگر کے ایک مرتبہ پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

دوران سماعت اکاؤنٹس منجمد کرنے سے متعلق اومنی گروپ کے وکیل بیرسٹر جمشید نے کہا کہ اکاؤنٹ منجمد ہونے سے ملازمین متاثر ہورہے ہیں، جس پر جج بینکنگ کورٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں سپریم کورٹ کی ہدایات کو بھی دیکھنا ہوگا۔

اس پر وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سماعت سے نہیں روکا، کیا بینکنگ کورٹ اب سپریم کورٹ سے پوچھ کر سماعت کرے گی۔

وکیل کے جواب پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے پراسیکیوٹر کی جانب سے درخواست پر کارروائی کی مخالفت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اکاؤنٹ منجمد کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ دینے سے منع کیا ہے، اس پر وکیل انور مجید نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے حکم جاری کرنے سے منع کیا ہے، دلائل دینے سے نہیں۔

اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ پہلے عدالت عظمیٰ کا حکم نامہ پڑھ لیں، اس کے بعد فیصلہ کریں گے۔

دوران سماعت اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور عبدالغنی مجید کے میڈیکل سرٹیفکیٹس کا معاملہ بھی زیر بحث آیا،اس دوران قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ڈاکٹر نوید اللہ عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے ڈاکٹر سے استفسار کیا کہ آپ ملزم کو عدالت میں پیش ہونے سے کیسے روک سکتے ہیں؟ اس پر ڈاکٹر نے جواب دیا کہ انور مجید کی طبیعت خراب تھی، اس لیے نہ بھیجنے کی سفارش کی۔

عدالت نے ڈاکٹر نوید اللہ سے پھر استفسار کیا کہ ملزمان کی میڈیکل رپورٹس کہاں ہیں؟ جس پر ڈاکٹر نے جواب دیا کہ انور مجید اب میری نگرانی میں نہیں بلکہ انہیں سرجن دیکھ رہے ہیں۔

اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہاں سوال یہ ہے کہ زیر سماعت مقدمے کے قیدی کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، عدالت اس معاملے کی چھان بین کرے گی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کہاں ہیں؟ تاہم عدالت کے طلب کرنے پر جیل سپرنٹنڈنٹ پیش نہیں ہوئے۔

دوران سماعت عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ یہ عجیب سی بات ہوگی کہ زیر سماعت مقدمے کا ملزم پیش نہ ہو، علاج سے کسی نے منع نہیں کیا مگر ملزم کو عدالت لانا ضروری ہے۔

اس موقع پر عدالت کے طلب کرنے پر عبدالغنی مجید کا میڈیکل سرٹیفکیٹس بنانے والی ڈاکٹر نوشین اقبال پیش ہوئی، اس دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے کہ میڈیکل سے متعلق ساری دستاویزات بعد میں بنائی گئی۔

بعد ازاں عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی جبکہ اومنی گروپ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے خلاف درخواست پر دوبارہ سماعت 27 ستمبر کو ہوگی۔

جعلی اکاؤنٹس کیس

واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے 6 جولائی کو حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔

حسین لوائی اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر میں اہم انکشاف سامنے آیا تھا جس کے مطابق اس کیس میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے نام شامل تھے۔

ایف آئی آر کے مندرجات میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا ذکر بھی تھا، اس کے علاوہ یہ بھی ذکر تھا کہ زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔

ایف آئی آر کے متن میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں اور افراد کو سمن جاری کیا گیا جبکہ فائدہ اٹھانے والے افراد اور کمپنیوں سے وضاحت بھی طلب کی گئی تھی۔

ایف آئی آر کے متن میں مزید کہا گیا تھا کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ 6 مارچ 2014 سے 12 جنوری 2015 تک کی گئی جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور بھی قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت کا انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو ہسپتال سے جیل بھیجنے کا حکم

جس کے بعد جعلی اکاؤنٹس کیس اور 35 ارب روپے کی فرضی لین دین سے متعلق کیس میں ایف آئی اے کی درخواست پر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

تاہم چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دونوں رہنما منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ہیں۔

جس کے بعد نگراں حکومت کی جانب سے آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔

بعدازاں فریال تالپور نے لاڑکانہ میں سندھ ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی تھی۔

علاوہ ازیں 35 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 15 اگست کو ایف آئی اے نے اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور عبدالغنی مجید کو گرفتار کرلیا تھا لیکن ملزمان کی جانب سے صحت کی خرابی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔