پاکستان

‘تمام نئے ترقیاتی منصوبے منسوخ کردیے‘

مختلف وزارتوں اور متعدد اداروں سے کٹوتی کرکے پی ایس ڈی پی میں 125 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنا ہے، آصف شیخ

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ کو آگاہ کیا گیا کہ تمام نئے ترقیاتی منصوبے محدود بجٹ کے باعث تعطل کا شکار ہیں لیکن پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت تمام منصوبوں کے لیے رقم میں اضافہ کردیا گیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے فنانس میں حالیہ ترامیم زیر بحث آنی تھیں تاہم اجلاس کے ابتدا میں ہی اعتراض کے بعد فیصلہ ہوا کہ ترامیم سے متعلق مکمل تفصیلات آج پیش کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات کم کر دیئے

کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر آغاہ شاہزیب خان درانی نے سوال اٹھایا کہ بجٹ میں تخفیف سے متعلق معلومات اکٹھا کرنے میں اتنی تاخیر کیوں برتی جارہی ہے۔

جس پر شیخ پی ایس ڈی پی پر پلاننک کمیشن کے مشیر آصف شیخ نے وضاحت پیش کی کہ حکومت نے ترقیاتی بجٹ 800 ارب روپے سے 67 کروڑ 50 لاکھ روپے کرنے سے متعلق صرف ہدایات جاری کی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’مختلف وزارتوں اور متعدد اداروں سے کٹوتی کرکے پی ایس ڈی پی میں 125 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے موقف اختیار کیا کہ ان کے پاس کوئی نہیں پہنچا، ہمارے اہم منصوبے ہیں اور ہمیں نہیں معلوم کے منصبوے تعطل کا شکار ہیں یا پھر فعال ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ترقیاتی اسکیموں کیلئے صرف 35 فیصد فنڈز کا اجراء

ممبران کو بتایا گیا کہ ترمیمی فنانس بل میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کے لیے معمولی اضافہ کیا گیا تاہم پانی ، صحت اور تعیلمی منصوبوں میں کوئی ردوبدل نہیں کیا۔

انہوں نے مزید وضاحت پیش کی کہ آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور قبائلی اضلاع کے لیے بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

علاوہ ازیں بتایا گیا کہ توانائی کے منصوبوں کے لیے مختص رقم میں تخفیف کی گئی اور 19-2018 میں 350 غیر منظور شدہ اسکیموں کو منسوخ کردیا گیا۔

مزید براں وہ تمام منصوبے جس پر کل لاگت کا 10 سے 20 فیصد استعمال ہوچکاہے انہیں بھی روک دیئے گئے ہیں۔

تمام منصوبوں کو منسوخ کرنے کے حکومتی فیصلے پر سینیٹرز نے لاتعلقی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: آئندہ 9 ماہ کیلئے بجٹ تجاویز پیش، ترقیاتی بجٹ میں کمی

آصف شیخ نے بتایا کہ وہ تمام منصوبے جو صوبیداری فنڈز کے تحت جاری تھے انہیں بھی منسوخ کردیا گیا جس سے قومی خزانے کو 15 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔

پی پی پی کی سینیٹر رخسانہ زبیری اور آزاد امیوار سینیٹر نے حکومتی فیصلوں کی مزاحمت کی۔

اس حواے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں اقتصادی صورتحال لاغر ہونے کی وجہ سے منصوبوں کو آسانی سے فنڈز فراہم نہیں کیے جا سکے۔


یہ خبر 25 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی