روزانہ چند بادام کھانے کے فائدے جانتے ہیں؟
بادام ایسا میوہ ہے جو اکثر افراد کو پسند ہوتا ہے جو نہ صرف لذیذ بلکہ صحت بخش بھی ہوتا ہے۔
اس میں متعدد وٹامنز اور ایسے اجزاءہوتے ہیں جو جسم کو صحت مند اور شخصیت کو خوبصورت بناتے ہیں۔
تاہم کیا آپ کو معلوم ہے کہ روزانہ بادام کی صرف چار گریاں کھانا جسم پر کتنے نمایاں مثبت اثرات کرسکتا ہے ؟
وہ فوائد درج ذیل ہیں جو آپ کو یہ عادت اپنانے پر مجبور کردیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : گریوں کے فوائد اور پکوان
ذیابیطس سے تحفظ
باداموں میں مونوسچورٹیڈ فیٹی ایسڈز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو کہ جسمانی افعال کے لیے انتہائی ضروری ہوتے ہیں، کیونکہ یہ خون میں گلوکوز کی مقدار متوازن رکھتے ہیں جبکہ گلوکوز کے جذب ہونے کے عمل کو کنٹرول بھی کرتے ہیں، آسان الفاظ میں بادام بلڈ گلوکوز کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتے ہیں، جس سے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ بادام کھانے سے انسولین کی مزاحمت کی روک تھام بھی ہوتی ہے جو کہ گلوکوز کی سطح بڑھانے کا باعث بنتی ہے۔
غذائی اجزاء کو جذب ہونے میں مدد دے
باداموں کا استعمال اتنا فیٹ ہوتا ہے جو کہ وٹامن اے اور ڈی کے افعال اور ان کے جذب ہونے کو بہتر کرتے ہیں، جو کہ چربی جذب کرنے میں فائدہ پہنچاتے ہیں۔
کولیسٹرول میں کمی
بادام جسم کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے کے لیے موثر ترین غذاﺅں میں سے ایک ہیں، اگر کولیسٹرول بہت زیادہ ہو تو گریوں کی تعداد دن بھر میں چار کی بجائے بیس سے تیس کردیں۔ عام طور پر زیادہ کولیسٹرول کی علامات پکوں کے نیچے سفید دھبے، ٹانگوں میں خارش اور قبل از وقت سفید بالوں کی شکل میں سامنے آتی ہیں۔
نظام ہاضمہ کو صحت مند بنائے
باداموں کے چھلکے پر ایسے پروبائیوٹیک کمپاؤنڈز موجود ہوتے ہیں جو نظام ہاضمہ کو صحت مند بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ معدے میں صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا ہوتے ہیں جو غذا کو ہضم کرنے اور مختلف اجزاء میں تبدیل کرتے ہیں۔ ان بیکٹریا کے بغیر متعدد امراض کا سامنا ہوسکتا ہے، بادام کھانے کی عادت اس خطرے کی روک تھام کرتی ہے کیونکہ وہ بیکٹریا کی تعداد بڑھاتی ہے۔
جگمگاتے بال
باداموں میں وہ سب وٹامن اور اجزاءہوتے ہیں جو بالوں کی نشوونما کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور انہیں مضبوط بناتے ہیں، اس میں موجود میگنیشم اور زنک بالوں کی نشوونما بہتر کرتے ہیں، جبکہ وٹامن ای انہیں مضبوط اور وٹامن بی چمکدار اور لمبی عمر دیتے ہیں۔
کینسر سے تحفظ
باداموں میں وٹامن ای کی ایسی قسم ہوتی ہے جو کہ طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹ سے بھرپور ہونے کی وجہ سے کینسر کا باعث بننے والے فری ریڈیکلز کے خلاف مزاحمت کرتی ہے۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں باداموں کے استعمال اور آنتوں، مثانے یا بریسٹ کینسر کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا ہے۔
امراض قلب سے تحفظ
باداموں میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس، صحت بخش چربی، میگنیشم اور کاپر دل اور خون کی شریانوں کی صحت کے لیے بہترین ثابت ہوتے ہیں۔ بادام کے چھلکے میں پائے جانے والا ایک نباتاتی کمپاؤنڈ خون کی شریانوں سے جڑے امراض اور ہارٹ اٹیک وغیرہ سے بچاتا ہے اسی طرح باداموں میں موجود فلیونوئڈز جسم میں ورم کم کرتے ہیں جو کہ دل کی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔۔
جھریوں کی روک تھام
بادام میں مینگنیز نامی جز موجود ہوتا ہے جو کہ کولیگن نامی ایک پروٹین کی مقدار بڑھانے میں مدد دیتا ہے جو کہ جلد کو ہموار رکھتا ہے۔ اس میں شامل وٹامن ای بھی بڑھاپے کے اثرات کے خلاف جدوجہد میں مدد دیتا ہے۔
ہڈیاں اور دانت مضبوط بنائے
بادام میں میگنیشم، کیلشیئم اور فاسفورس موجود ہوتا ہے جو کہ مضبوط اور صحت مند ہڈیوں اور دانتوں کے لیے ضروری ہے، باداموں کا استعمال ہڈیوں کے بھربھرے پن یا فریکچر کا خطرہ کم کرتا ہے جبکہ عمر بڑھنے سے دانتوں کی فرسودگی کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔
جسمانی وزن میں کمی
ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ باداموں میں مٹھاس وغیرہ بہت کم ہوتی ہے اور اس کو روزانہ تھوڑی مقدار میں کھانا میٹابولزم کو بہتر بناکر جسمانی وزن میں کمی لاتا ہے۔
دماغ کے لیے بھی بہترین
یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ بادام کو دماغ کی غذا بھی قرار دیا جاتا ہے جو کہ یاداشت کو بہتر بناتا ہے اور یہ سب وٹامن ای اور اس میں شامل فیٹی ایسڈز کا اثر ہوتا ہے۔ اسی طرح یہ میوہ دماغ پر عمر کے اثرات کو جھاڑنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
حافظے کے لیے بھی بہترین
حافظے کو تیز کرنے کے لیے بہت زیادہ بادام کھانے کی ضرورت نہیں، بس 8 سے 10 باداموں کو رات کو پانی میں بھگو کر صبح کھانا ہی موثر ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق پانی میں بھگو کر بادام کھانا غذائی اجزا کو جسم میں آسانی سے جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں موجود وٹامن بی سکس پروٹینز کے میٹابولزم میں مدد دیتا ہے، جس سے دماغی خلیات میں آنے والی خرابیوں کی مرمت میں مدد ملتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔