توہین عدالت: عمران خان اور طاہر القادری کے خلاف نیا فل بینچ تشکیل
لاہور ہائیکورٹ نے 2014 کے دھرنے میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین، وزیراعظم عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت کے لیے نیا فل بینچ تشکیل دے دیا۔
جسٹس انوارالحق کی سربراہی میں ہائی کورٹ کا تشکیل کردہ تین رکنی فل بینچ درخواستوں پر سماعت کرے گا، بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس فیصل زمان خان اور جسٹس عاطر محمود شامل ہیں۔
بینچ کے رکن جسٹس کاظم رضا شمسی کے ریٹائر ہوجانے کی وجہ سے مذکورہ کیس کے لیے بنایا گیا ہائی کورٹ کا بینچ تحلیل ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں : دھرنا جماعتوں کو توہین عدالت کا نوٹس
لاہور ہائی کورٹ میں اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کی جانب سےسال 2014 میں عمران خان اور طاہر القادری کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے عدالتی احکامات کے باوجود آزادی اور لانگ مارچ کیا جہاں انہوں نے طویل دھرنا دے کر عدالت کی توہین کی تھی۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ دونوں رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے آزادی مارچ اور دھرنوں کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : پی ٹی وی حملہ کیس: وزیراعظم عمران خان کو حاضری سے مستقل استثنیٰ
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 2013 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف 2014 میں دھرنا دیا تھا۔
2014 میں اسلام آباد کے ریڈ زون میں دھرنے کے شرکا اور پولیس کے مابین تصادم کے نتیجے میں ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو زخمی ہوگئے تھے۔
جس کے بعد عمران خان اورعوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری پر تھانہ سیکریٹریٹ میں ایس ایس پی پر تشدد کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دونوں رہنماؤں کی طلبی کے نوٹس بار بار دینے کے بعد ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے تھے جبکہ عدالت میں پیش نہ ہونے پر دونوں رہنماؤں کو اشتہاری بھی قرار دے دیا گیا تھا۔
رواں ماہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دھرنے کے دوران بننے والے 3 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سربراہ اور وزیراعظم عمران خان کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی تھی۔