زمین پر پانی کہاں سے اور کیسے آیا؟
آج حیاتیاتی سائنس بہت ترقی کرچکی ہے لیکن اب بھی اس بارے میں تحقیق جاری ہے کہ زمین پر پانی کیسے آیا؟ کیا زمین پر ہم سے پہلے کسی مخلوق رہائش پذیر تھی جس نے پانی بنایا یا اس سب کے پیچھے وجہ کچھ اور ہی ہے؟
ہم جانتے ہیں کہ زمین کا تین چوتھائی حصہ پانی ہے اور اس کا بڑا حصہ سمندری پانی پر مشتمل ہے جبکہ صرف 3 فیصد حصہ "صاف پانی" پر مشتمل ہے.
واضع رہے کہ ہم انسانوں کے لیے یہ 3 فیصد حصہ ہی پینے کے قابل ہے, لیکن آج ہم اس صاف پانی کا بے دریغ استعمال کر کے اسے ناقابل استعمال بنا رہے ہیں۔
اگر پاکستان میں موجودہ شرح کے مطابق پانی کا استعمال جاری رہا تو ماہرین کے مطابق 2025 تک اس ملک میں صاف پانی میسر نہیں ہوگا اور عوام ایک ایک بوند کو ترس جائے گا.
بہت سے لوگ یہ کہتے بھی پائے گئے ہیں کہ "ایک طرف سائنسدان کہتے ہیں کہ دنیا کا پانی ازل سے اب تک برابر ہے اور دوسری طرف پانی ختم ہوجانے کا ڈر پیدا کیا ہوا ہے تو سچ کیا ہے؟
اس بات کا آسان سا جواب یہ ہے کہ دنیا میں "پانی" ازل سے موجود "پانی" کے برابر ہے لیکن ازل میں موجود "صاف پانی" کے مقابلے میں آج "صاف پانی" بہت کم ہے.
ہم سب پانی کا استعمال تو کر رہے ہیں، لیکن بہت کم ہی ایسے لوگ ہیں جو صاف پانی بنانے کے بارے میں سوچ رہے ہوں، مگر کیا آج بھی ہم اسی طرح پانی بنا سکتے ہیں جس طرح تقریبا 3 ارب سال پہلے پانی زمین پر وجود میں آیا؟
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کس طرح قیمتی پانی ضائع کرتا ہے
اس بات کا جواب 100 فیصد یقین کے ساتھ تو نہیں دیا جا سکتا لیکن ہاں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پانی کے وجود کے بارے میں سائنسدانوں نے جو 2 نظریے پیش کیے ہیں ان کی حقیقت تسلیم کی جا سکتی ہے، سائنسدانوں کی جانب سے پیش کیے گئے نظریے درج ذیل ہیں۔
پہلا نظریہ
کیمیائی عمل کے نتیجے میں پانی کا زمین پر وجود ہوا
اس پہلے نظریے کے مطابق 3 ارب سال پہلے جب زمین کو وجود میں آئے ہوئے تقریبا ایک ارب سال بیت چکا تھا اور زمین آہستہ آہستہ ٹھنڈی ہو رہی تھی تو اس پر کیمیائی عمل کے نتیجے میں پانی وجود میں آیا، یاد رہے کہ زمین بھی ہائیڈروجن اور ہیلیم گیس کے اسی بادل سے وجود میں آئی جس سے نظام شمسی کا سورج اور باقی سیارے وجود میں آئے.
ماضی میں زمین ایک آگ کے گولے کی طرح تھی، جس میں مختلف معدنیات بھی موجود تھے، ہمیں یہ بات معلوم ہے کہ ایٹم، جو مادے کا بنیادی زرہ ہے، اس وقت دوسرے ایٹم سے مل کر رشتہ بنائے گا جب اس کے آس پاس کا ماحول جس میں مخصوص درجہ حرارت اور دباؤ شامل ہے وہ ملاپ کے لیے بہتر ہوگا۔
شروع میں زمین بہت گرم تھی، جس وجہ سے ایٹمز آپس میں مل کر کوئی نئے مالیکیولز (ایٹمز کا مجموعہ) بنا رہے تھے، لیکن جیسے جیسے زمین ٹھنڈی ہوئی ویسے ہی مختلف ایٹمز ملے اور نئے مالیکیولز کو جنم دیا، یہ مالیکیولز بھی ایک دوسرے سے ملے اور مزید باریک مالیکیولز بنے، ان کے ملنے سے پہلا خلیہ (جانداروں کا بنیادی حصہ) جو کہ پہلا جاندار تھا فضاء میں آتش فشاں سے نکلنے والی ہائیڈروجن سلفائیڈ گیس اور زمین میں موجود ہائیڈروکاربنز (ایسے مالیکیول جو ہائیڈروجن، کاربن اور آکسیجن سے مل کر بنے ہوں) خوراک کے طور پر لیتا اور اس سے توانائی حاصل کرتا رہا.